زندہ قوموں کے لئے آزادی ہوتی ہے زینت
گرچہ چکانی پڑتی ہے اس کو بھاری قیمت
یہاں تو رسم چلی ہے کہ سر جھکا کے چلو
باطل کے لبادے میں حق سے منہ چھپا کے چلو
اپنی غیرت کو بیچ کر بے حسی اختیار کرلو
جھوٹے وعدوں پہ مکاروں کا اعتبار کر لو
ہم پہ تو ہر طرف سے ہے بوچھاڑ تیروں کی
توکل کی ڈھال ہے سر پہ دعا ہے فقیروں کی
پاکستان تو رہا سدا سے گہوارہ امن
دکھ میں سب کا ساتھی سکھ میں سب کے لئے چمن
بڑھ بڑھ کے مو ج بلاخیز نے کرنا چاہا اسے تباہ
بنا رہا یہ ملک خداداد سب کی پناہ
ملے ہمیں آزادی کو ہوگئے پچھتر سال
شہناز تیرا قلم بیان نہیں کرسکتا اس خوشی کا احوال