یہ تاثر ہی غلط ہے جدا ہو کے مرجاؤں گا،
اب کے گر بچھڑا میں اپنے گھر جاؤں گا،
وہ ابتسام، وہ انبساط جو بھولے میرا رستہ،
میں انہیں مناؤں گا، غموں سے مکر جاؤں گا،
آزاد ہوں اسیری سے کہ اب تو بامِ بغاوت ہے،
میری ہر چھب میں تم، بچ کے کدھر جاؤں گا،
نہ پارسا، نہ میں پیر، نہ کوئی فرشتہ ہوں،
ہوں مٹی کی ڈھیری پانی سے بکھر جاؤں گا،
پانی سے بنا ہوں، اور پانی ہی اوقات میری،
جو فضلِ خداوند ہو حالات سے ٹکر جاؤں گا،
ہوں ابنِ آدم، ہے عہد شکستگی فطرت نعمان،
مکّرر ہے مہِ عشق ، میں کیسے سدھر جاؤں گا۔