شکیل خان شکو صاحب نہایت نفیس، خوبصورت لب و لہجے کے مالک ہیں ، نوجوان شاعر کی سوچ و فکر کا انداہ ان کی کتاب، وہ جو اڑھ گئے پڑھ کرہوا ۔شکیل صاحب کے اشعار اور ان کی گفتگو سے ، ان کی اپنے والدین سے بے حد محبت کا اندازہ بخوبی لگایا جا سکتا ہے۔ دینا میں ہونے والے مظالم پر ان کے رنج و غم کا درد ، ان کے اشعار سے محسوس کیا جا سکتا ہے۔ وطن ثانی میں تنہائی اور اپنوں کی یاد کو شکیل صاحب نے اشعار میں بیا ن کیا ہے۔اور یہی وجہ تھی کہ اس کتاب کا سرورق بناتے وقت میں نے شکیل صاحب کے خیالات کو تصویر میں اتارنے کی چھوٹی سی کوشش کی ہے۔
میں شکیل صاحب کو ان کی کتاب وہ جو اڑ گئے کے لیے ان کو بہت مبارکباد پیش کرتا ہوں۔ اور دعا گو ہوں کے اللہ تعالیٰ آپ کو مزید کامیابیاں عطا فرمائے اور آپ اردو زبان کی خدمت کرتے رہیں۔
