Embed HTML not available.

اردو ہے میرا نام، اقبال اشہر

اقبال اشہر کی نظم “اردو ہے میرا نام” پاکستانی میڈیا میں اور خاص طور پر سوشل میڈیا نیٹ ورکنگ ویب سائٹوں پر صحافت میں استعمال ہونے والی اردو زبان کے گرتے ہوئے معیار کے حوالے سے قابل فہم ہے۔ اردوقاصد کے منیجنگ ڈائریکٹر جناب شہاب قادری نے اس نظم کو بیان کیا ہے اور اسے خوبصورتی سے فلمایا بھی ہے۔

اردو ہے میرا نام میں “خسرو” کی پہیلی
میں “میر” کی ہمراز ہوں “غالب” کی سہیلی
دکّن کے ولی نے مجھے گودی میں کھلایا
“سودا” کے قصیدوں نے میرا حسن بڑھایا
ہے “میر” کی عظمت کہ مجھے چلنا سکھایا
میں “داغ” کے آنگن میں کھلی بن کے چمیلی
اردو ہے میرا نام میں “خسرو” کی پہیلی
“غالب” نے بلندی کا سفر مجھ کو سکھایا
“حالی” نے مرووت کا سبق یاد دلایا
“اقبال” نے آئینہ حق مجھ کو دکھایا
“مومن” نے سجائی میرے خوابوں کی حویلی
اردو ہے میرا نام میں “خسرو” کی پہیلی
ہے “ذوق” کی عظمت کہ دیئے مجھ کو سہارے
“چکبست” کی الفت نے میرے خواب سنوارے
“فانی” نے سجاۓ میری پلکوں پہ ستارے
“اکبر” نے رچائی میری بے رنگ ہتھیلی
اردو ہے میرا نام میں “خسرو” کی پہیلی
کیوں مجھ کو بناتے ہو تعصب کا نشانہ
دیکھا تھا کبھی میں نے بھی خوشیوں کا زمانہ
اپنے ہی وطن میں میں ہوں مگر آج اکیلی
اردو ہے میرا نام میں “خسرو” کی پہیلی

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں