ترکی میں فیس بک، انسٹاگرام، ٹویٹر، پیر کوپ، یوٹیوب اور ٹِک ٹوک پر 10.2 ملین ترکی لیرا کا مساوی جرمانہ عائد کیا گیا ہے۔اس کے بعد کسی بھی سروسز نے مقامی نمائندے کی تقرری نہیں کی ، جو ترکی کے قوانین کی تعمیل کو یقینی بنا سکے ۔
ترکی میں یومیہ 10 لاکھ سے زیادہ صارفین کے ساتھ چلنے والی سوشل میڈیا فرموں کو حکومت کو مطلع کرنا تھا کہ وہ پیر تک ملک میں نمائندہ قائم کریں گے۔
جولائی میں اس قانون کی منظوری دی گئی تھی ، جب صدر طیب اردوگان کی بیٹی اور داماد کے چوتھے بچے کی پیدائش کے بعد ٹویٹر پر ان کی توہین کی گئی تو اس کے بعد سماجی رابطوں کے ویب سائٹ کو “صاف” کرنے کا مطالبہ کیا گیا تھا ۔ اس حوالے سے پلیٹ فارم سے مطالبہ کیا جارہا ہے کہ وہ ایک نمائندہ کو ترک عدالتوں کے سامنے جوابدہ بنائے ، 48 گھنٹوں کے اندر اندر “ناگوار” مواد کو ہٹانے اور ترکی کے اندر صارف کے ڈیٹا کو محفوظ کرنے کے احکامات کی پاسداری کی جائے۔