آپ کی معلومات کے لئے یہ بتانا ضروری ہے کہ یہ تاثر دیا جارہا ہے کہ سویڈش پارلیمنٹ میں پہلی بار مسئلہ کشمیر پیش ہورہا ہے اور یہ رکن پارلیمنٹ Serkan Köse کی جانب سے ایسا کیا جارہا ہے۔
جہاں تک جناب Serkan Köse کی کوشش ہے تو یہ بہت خوش آئند ہے اور ہم اس کا خیر مقدم کرتے ہوئے ان کے مشکور ہیں لیکن یہ پہلا موقع نہیں کہ سویڈش پاارلیمنٹ میں مسئلہ کشمیر پیش ہورہا ہو۔ اس سے پہلے کئی بار سویڈش پالیمنٹ میں مسئلہ کشمیر پیش ہوچکا ہے اور اہم موقع 5 جون 2006 میں تھا جب سویڈش وزیر خارجہ Carl Bildt نے پارلیمنٹ میں مسئلہ کشمیر پر سویڈش حکومت کی پالیسی بیان کی جو اس پوسٹ میں تصویر کی صورت میں نمایاں ہے اور اس کا یہ لنک ہے
https://www.riksdagen.se/sv/dokument-lagar/dokument/skriftlig-fraga/situationen-i-kashmir_GU111306
اللہ کا شکر ہے کہ یہ قرار داد ہماری کوشش سے پیش ہوئی۔ اس کا پس منظر یہ ہے کہ اس دور میں کشمیر کمیٹی سویڈن کے صدر برکت حسین اور راقم (عارف محمود کسانہ) جنرل سیکریٹری تھے۔ ہم نے سویڈش پارلیمںت میں موجود تمام پارلیمانی جماعتوں کے ان اراکین سے مسئلہ کشمیر پر لابنگ کی جو امورخارجہ کی کمیٹی میں شامل تھے۔ انہی میں سے ایک Walburga Habsburg Douglas تھیں جن کا تعلق بھی ماڈریٹ پارٹی سے تھا۔ ہماری اپیل پر انہوں نے سویڈش پارلیمنٹ میں یہ مسئلہ اٹھایا جس کا جواب کارل بلد نے دیا تھا۔ جب یہ مسئلہ پریس میں آیا تو اس کی گونج اسلام آباد میں بھی سنی گئی اور پاکستان کی وزارت خارجہ نے سویڈن میں سفارت خانہ سے وہ تمام تفصیل طلب کیں۔ سفارت خانہ نے کشمیر کمیٹی سویڈن سے رابطہ کیا اور تمام تر تفصیلات اور کارل بلد کا بیان اسلام آباد ارسال کیا۔
ماضی مین سویڈش پارلیمنٹ کے کئی وفود نے مقبوضہ کشمیر کا بھی دورہ اور ایک وفد سینٹر پارٹی کی رکن پارلیمنٹ Ingbritt Irhammar کی سربراہی میں گیا تھا. انہوں نے 1997 سویڈش پارلمنٹ میں مسئلہ کشمیر پر قرار داد بھی پیش کی
https://www.riksdagen.se/sv/dokument-lagar/dokument/motion/kashmir_GL02U633
ان کے ساتھ راقم کی 1998 میں تفصیلی ملاقات بھی ہوئی اور ایک سیمینار میں انہوں نے اپنے دورہ کی تفصیل بتاتے ہوئے کہا کہ بھارتی مقبوضہ کشمیر کی اکثریت آدادی اور خود مختاری چاہتی ہے۔
یہ حقائق پیش کرنے کا مقصد یہ ہے کہ سویڈش میں مسئلہ کشمیر پہلے بھی کئی بار زیر بحث آچکا ہے بلکہ اقوام متحدہ کے دوسرے سیکریٹری جنرل Dag Hammarskjöld بھی مسئلہ کشمیر کے حل کے لئے کوشاں رہے اور آج بھی سویڈن کی فوج اقوام متحدہ کے مبصرین کی صورت میں ریاست جموں کشمیر میں کنٹرول لائن پر تعینات ہے۔