رب کے حضور گر آنکھوں سے بہہ جاتا پانی
پھر نہ بنتا ابر کرم زحمت کا پانی
تم نے یزید بن کے پیاسوں پہ بند کیا پانی
سیلاب میں گھر گئے ہو ترسا رہا ہے تم کو پانی
گڑگڑا رہے ہو جگ سے امداد کے لئے
سرکشوں کے غرور کو بہا کر لے گیا پانی
کرلیتے منصوبہ بندی قدر کرتے بنا لیتے ڈیم
گاؤں ہوجاتے روشن بجلی بناتا یہی پانی
بی بی ہاجرہ نے شہناز روک لیا تھا پانی
سنبھل جاؤ اب بھی وقت ہے نہ سر سے گزر جائے پانی .
