46

‘سائبرنائف’ روبوٹ کے ذریعے کینسر کا مفت علاج، جناح ہسپتال کراچی

کینسر دنیا کے مہلک ترین امراض میں شمار کیا جاتا ہے. عالمی ادارہ صحت کے مطابق، دنیا میں اس مرض سے مرنے والوں کی تعداد سب سے زیادہ ہے. سال رواں (2018) میں اب تک دنیا بھر میں18.1 ملین افراد اس بیماری کا نشانہ بنے جس میں سے 9.6 ملین افراد جان سے ہاتھ دھو بیٹھے. اس موذی مرض سے آگاہی دلانے اور علاج معالجے کی سہولت کے لئے جہاں دنیا بھر میں صحت کے ادارے متحرک ہیں وہیں پاکستان میں بھی اس مرض سے نمٹنے کے لئے خاطرخواہ کوششیں کی جارہی ہیں. جناح ہسپتال کراچی کا شعبہ، سائبرنائف روبوٹک ریڈیو سرجری اس کا منہ بولتا ثبوت ہے. جہاں جدید ترین پیٹ سی ٹی اسکین مشین کے ذریعے کینسر سے متاثر مریضوں میں اس مرض کی بروقت تشخیص اور سائبرنائف نامی روبوٹ کے ذریعےعلاج کیا جاتا ہے. اس شعبے کے سربراہ ڈاکٹر طارق محمود صاحب کے مطابق، اس طریقہ علاج میں کسی قسم کے آلات جراحی کا استعمال نہیں کیا جاتا بلکہ مشین سے تابکاری (ریڈی ایشن) کے ذریعے کینسر کے ٹیومر کی جراحی (سرجری) کی جاتی ہے. ان تابکاری شعاؤں سے مریض کے ایک ملی میٹر سے زیادہ صحت مند بافتے (ٹشوز) متاثر نہیں ہوتے جو اس بات کا اشارہ دیتے ہیں کہ ان شعاؤں سے مریض کی صحت پر بہت زیادہ منفی اثرات نہیں پڑتے. مختلف اقسام کے کینسر کے علاج میں اس کے فوائد دکھائی دیتے ہیں تاہم دماغ کے کینسر، ریڑھ کی ہڈی کے کینسر، پراسٹیٹ کینسر اور چھاتی کے کینسر میں اس کی افادیت نمایاں ہے.
دنیا بھر میں سائبر نائف روبوٹک ریڈیو سرجری کے ڈھائی سو سے تین سو کے درمیان مراکز موجود ہیں. جن میں علاج کی لاگت تیس ہزار سے پچاس ہزار امریکی ڈالر اور پاکستانی روپوں میں پچاس لاکھ سے ایک کروڑ روپے تک آتی ہے. پاکستان میں اس شعبے کو 2012 میں جناح ہسپتال کراچی میں، پیشنٹ ایڈ فاؤنڈیشن (پی. اے. ایف) و دیگر فلاحی ادارے، شہر کے مخیر حضرات اور حکومت سندھ کے تعاون سے قائم کیا گیا تھا. جہاں بلاتفریق ہر ایک کو مکمل مفت علاج کی سہولت فی سبیل اللہ کی بنیاد پر فراہم کی جاتی ہے. سربراہ شعبہ ڈاکٹر طارق محمود صاحب کے مطابق؛ جناح ہسپتال میں سالانہ، کینسر کے پانچ ہزار مریضوں کا علاج کیا جاتا ہے ان میں نہ صرف اندرون ملک کے بلکہ بیرونی ممالک، افغانستان، ملائیشیا، کینیا، یمن اور خلیجی ریاستوں کے مریض بھی شامل ہیں. تاہم ضرورت اس بات کی ہے کہ ملک کے دوسرے حصوں میں بھی مزید مراکز قائم کیے جائیں.
پاکستان جیسے ترقی پزیر ملک میں، جہاں ملک کی بڑی آبادی غربت کی لکیر سے نیچے زندگی گزار رہی ہے اور معمولی علاج معالجے کی استطاعت بھی نہیں رکھتی چہ جائیکہ کینسر جیسے مرض کا مہنگا علاج، بلاشبہ اس صورتحال میں سائبرنائف روبوٹک ریڈیو سرجری جیسے شعبے کا قیام اور مفت علاج کی سہولت کار عظیم کی حیثیت رکھتی ہے.

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں