31

پکار رہی ہے سیج تمہاری

پکار رہی ہے سیج تمہاری
ایک سنناٹا ہے
گہری تاریکی میں چھپی
ایک شناسائی ہے
سج رہی ہے سیج تمہاری
ایک عجب سا سکون چھپائے
پکار رہی ہے تمہیں
مدت سے ہے منتظر
آواز دے رہی ہے تمہیں
کہ میں ادھورا کوٹھا ہوں
تم روشنی کا سبب پیدا کرتے آنا
آؤ تو کچھ ساتھ، سکون قلب لیتے آنا
عمال کے چند موتی چنتے آنا
کہ یہاں جل جاتے ہیں تمام ارمان ایک الاؤ میں
اس سے بچنے کا سامان کرتے آنا
سج رہی ہے سیج تمہاری
سیج بن یار بھی کیا ہوگی
کافور میں نہائے نرم و گوداز بدن
اس سے بڑھ کر شرمندگی کیا ہوگی
چند یار سمیٹتے لانا
وجہ قربت کا سبب ڈھونڈتے لانا
پکار رہی ہے سیج تمہاری
وہ سیج جسکو تم بھلا بیٹھے
فکر دنیا میں خود کو گھلا بیٹھے
اب آیے ہو تو سمجھ لو
ہو جائے گا وہ وقت ختم ، جو تم لُٹا بیٹھے
پکار رہی ہے سیج تمہاری
سوچو کہ وہ بھی کیا شام ہوگی
بس تو اور تیری تنہائی ہوگی
لوٹنے والوں کے جوتوں کی فقت آہٹ ہوگی
چھوڑ کر آگوشائے لہد میں تجھکو
دنیا میں کوئی تبدیلی نہیں آئی ہوگی
پکار رہی ہے سیج تمہاری
یہ نہیں کہنا کہ مہلت نہیں ملی
گردسفر میں پھنسا ایسے کہ
غور کرنے کے فرصت نہ ملی
پکار رہی ہے سیج تمہاری
سن سکو تو سن لو
جان سکو تو جان لو
جس جیج پہ روز سجتے ہو
ہوگی نہیں وہ کبھی ، وفادار تمہاری
پکار رہی ہے سیج تمہاری
اندر باہر بس ایک گھٹن ہے
ان لمہوں کو مہلت میں سمیٹنے کی دیر ہے
اُٹھا دیگی پردہ یہ تقدیر تمہاری
پکار رہے ہے سیج تماری
سجائی جارہی ہے جو تمہارے عمال سے
سج رہی ہے سیج تمہاری

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں