عالمی ریکارڈ قائم کرنے والی پاکستانی سائیکلسٹ ثمر خان خیبر پختونخوا کے علاقے لوئر دیر سے تعلق رکھتی ہیں۔ ثمر خان پاکستان سے گلوبل اسپورٹس منٹورنگ پروگرم کے لیے منتخب ہونے سے پہلے بھی ماؤنٹ بایکنگ اور ایڈوینچر اسپورٹس میں اپنا نام بنا چکی تھیں۔ اس منصوبے کہ تحت دنیا بھرسے خواتین کھلاڑیوں کی تربیت کی جا رہی ہے۔
ایک ماہ کے عرصے پر محیط اس منصوبے کا مقصد خواتین کو بااختیار بنانا ہے۔ ہر سال کھیل کے میدان میں اس پروگرام کے لیےدنیا بھر سے 25 سے 40 سال کی عمر کے درمیان خواتین کی فہرست میں سے امریکی سفارتخانہ باصلاحیت خواتین کو منتخب کرتاہے۔پروگرام کے تحت منتخب کردہ خواتین پھر اپنے مملک میں خواتین کھلاڑیوں کو درپیش مسائل میں سے کسی ایک مسئلے کے حل کے لیے لائحہ عمل تیار کرتی ہیں۔
اسی طرح ثمر خان اپنے علاقے میں خواتین کھلاڑیوں کو بہتر مواقع فراہم کرنے کے لیے ایک منصوبہ شروع کریں گی۔ اس منصوبے میں علاقے کے تمام کھلاڑیوں کی تربیت پرتوجہ دی جائے گی۔
ثمر خان خود اس وقت اولیمپکس اور ایکس گیمز کے ٹرینرز کے ہمراہ بیرون ملک تربیت کے لیے گئی ہوئی ہیں جبکہ واپس آنے کے بعد یہ منصوبہ پاکستان میں شروع کیا جائے گا۔
سال 2016 میں ثمر خان نے سطح سمندر سے ساڑھے 4 ہزار میٹر بلند بیافو گلیشئر پر سائیکل چلا کر نیا ریکارڈ قائم کیا تھا جب کہ انہوں نے اسلام آباد سے بیافو گلیشیئر تک سائیکلنگ کا بھی ریکارڈ بنا یا۔ بیافو گلیشیئر کو قطب شمالی و جنوبی سے باہر دنیا کا تیسرا طویل ترین گلیشیئر سمجھا جاتا ہے۔
پاکستان کا نام روشن کرنےوالی ثمرخان نے اردو قاصد سے خصوصی گفتگو کے دوران کہا کہ خواتین اپنے اپنے شعبوں میں ترقی کی منازل طے کر رہی ہیں اور یہ ثابت کر رہی ہیں کہ پاکستان کی خواتین کو اگر مواقع میسر ہوں تو وہ کامیابیوں اور نئی جہتوں کی اعلیٰ مثالیں قائم کر سکتی ہیں۔
46