وہ جب پیدا ہوا تھا تو بہت خوبصورت تو تھا لیکن بہت سارے نا مناسب حالات میں گھرا ہوا تھا لیکن جیسے جسیے بڑا ہوتا گیا حالات سے لڑنا سیکھ گیا۔ اپنی جوانی میں اس کا جوبن دیکھنے سے تعلق رکھتا تھا اور دنیا اُس پر رَشک کرنا شروع ہو گئی تھی لیکن ساتھ ہی ساتھ کئی حاسد بھی پیدا ہو گئے تھے جنھوں نے یہ جان لیا تھا کے اُسکو ہرانا آسان نہیں ہوگا تو انھوں نے سازش کرکے سب سے پہلے تو ۲۵ سال کی عمر میں اسکا ایک بازو کاٹا اور پھر اس کے اپنے گھر میں پُھوٹ ڈال کر بڑے بیٹے کو اپنا غلام بنایا اور اُس کے بعد آہستہ آہستہ چالیں چل کر پورے گھر پہ اپنا قبضہ جمانا شروع کر دیا، وقت گزرنے اور گھر کا بھیدی لنکا ڈھائے کے مقولے کے ساتھ وہ پورے گھر پہ قابض ہونے کو تیار ہیں کیوں کے وہ جانتے ہیں کہ وہ اب بوڑھا ہو چکا ہے اس کے اپنے اس کے دشمن بنتے جارہے ہیں اور وہ اندر سے اسے اتنا کھوکھلا کر چکے ہیں کہ کبھی تو سانس لینا بھی مشکل ہورہا ہے، آپ یقینً سمجھ گئے ہونگے کہ میں کس کی بات کر رہا ہوں۔
آپ سب کو پاکستان کا ۷۵ واں یومِ آزادی مبارک ہو۔
