Warning: Undefined array key "geoplugin_countryName" in /customers/5/8/f/urduqasid.se/httpd.www/wp-content/plugins/stylo-core/stylo-core.php on line 96
31

نوشتہ دیوار از سرور غزالی

پھر وقت کا ابراہا
اٹھ ہوا ہے کھڑا
کعبے کو ڈھانے
اور اس کے
حواری چھوٹے چھوٹے
لشکر لیے ہورہے ہیں جمع
اپنی اپنی راہ میں حائل
طنابیں کاٹ رہے ہیں
خیمے اکھاڑ رہے ہیں
ابھی تو ابراہا نے
ہاتھ بڑھایا ہے دوستی کا
اور کعبے کے متولی کو
نوید یہ سنا رہا ہے
ہم تمہارے دشمنوں سے
تمہیں بچا رہے ہیں
مگر کینہ پرور
دل میں یہی چاہ رہا ہے
کہ جب متولی کعبے کے
سب دوست مرجائیں
ساری ابابیلیں تھک جائیں
تو وہ اپنا لشکر لے کر
پھر سے کعبے پر چڑھائی کردے
وہ ہند کو پرامید نظروں سے
دیکھ رہا ہے
وہ فارس کو عرب سے لڑارہاہے
غزنی میں شرپھیلارہاہے
نذارت و شلم میں پنجے جمارہا ہے
اے لوگو
کچھ سمجھو
وقت یہ بتارہا ہے
بازی گر
پھر تماشہ لگا رہا ہے

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں