55

خدا کے نام خط

اے زمین و آسمان کے مالک!
تو اس کائنات کا بنانے والا ہے۔ پوری دنیا پر تیری ہی حکومت مسلط ہے۔ تیرے علاوہ کوئی عبادت کے لائق نہیں ہے۔ سب تعریفیں تیرے لئے ہی ہیں۔یا الرحمٰن تو نے مجھ پر لاتعداد احسانات کئے ہیں۔ میں آرام و آسائش سے گھیری ہوئی ہوں۔ یہ سب تو تیری ہی کرم فرمائی ہے۔ یا الرحیم تو نے میرے سر پر ہمیشہ رحمت کی بارش برسائی ہے۔ تو ہی مالک ہے۔ تو سب سے پاک ہے۔ دینا ومافیہا سے تھکی ماندی تجھے اپنی پوری تقویت سے یاد کرتی ہوں۔ تجھے یاد کرنے اور تجھے پکارنے سے ہی مجھے چین ملتاہے۔ تو ہی اس ہنگامہ خیز دنیا کے شور و غوغا کو ہیچ کرنے والا ہے۔ دنیا والوں نے جب جب مجھ پر ظلم کی کنکریاں برسائیں، تیرے ہی آغوش میں مجھے امن اور تحفظ کی ٹھنڈی چھاؤں نصیب ہوئی ہے۔
ٰٓ یا المھیمین تو نے مجھے دنیا کے تمام مصائب و آلام سے محفوظ رکھا۔ تو سب سے طاقتور ہے۔ تیری شان کے آگے ہر چیزماند ہے۔ تو میرا بنانے والاہے۔ تو نے مجھے زندگی عطا کی ہے۔میں تیری تخلیق کی عمدہ مثال ہوں۔ مجھے پیدا کر کے تو نے مجھے عزت بخشی۔ میں تیرے یہاں سے آئی ہوں۔ دینا میں میں تمہاری مہمان ہوں۔ تو میری کوتاہیوں اور غلطیوں کو معاف فرمانے والا ہے۔ تجھ سے بڑی دوسری کوئی طاقت نہیں ہے۔ دینا میں میرا ہر لمحہ تیری فراغ دلی کا بین ثبوت ہے۔ میرا رزق تجھ سے آتا ہے۔ میں تجھ سے غافل ہوسکتی ہوں پھر بھی تو کبھی اپنی ذمے داریوں سے منہ نہیں موڑتا ہے۔
یا الفتاح تو مشکلات کو دور کرنے والا ہے۔ جو پریشانی مخلوق کے قلب و ذہن کو پریشان کرتی ہے تیری شان کے آگے کوئی معنی نہیں رکھتی ہے۔ کوئی بھی چیز تجھ سے پوشیدہ نہیں ہے۔ چھپانے والے لاکھ چھپائیں تجھے ہر بات کا علم ہے۔ تو ہر معاملے کی خوب خبر رکھتا ہے۔ تو اگر کسی کا رزق محدود کر لے تو تجھے روکنے والا کوئی نہیں ہے۔ تو اپنی مرضی سے کسی کا بھی رزق بڑھا سکتا ہے۔
تیری شان کے آگے دل عاجزی و انکساری سے لرزنے لگتا ہے۔ یا الرافع تو لوگوں کی عزت میں اضافہ کرتا ہے۔ تو اگر چاہے تو انسان کو کامیابی کے معراج تک پہنچادیتا ہے اور جسے چاہے پستی میں گراتا سکتاہے۔
تو سب سننے والا ہے۔ تو سب دیکھنے والا ہے۔ تو ہی انصاف کرنے والا ہے۔ تیرے فیصلے کے آگے سب بے بس ہیں۔ تیری عدالت میں پوری کائنات اپنا سر خم کرتی ہے۔ تو کسی سے نا انصافی نہیں کرتاہے۔ تو تمام راز جاننے والا ہے۔ تو ہر چیز سے با خبر ہے اور دنیا کے مکر وفریب سے مبراہے۔
یا الحلیم تو بے قرار دل کے لئے راحت کا سامان مہیا کرتا ہے۔ تجھ میں ہر تکلیف اور ہر پریشانی کے تباہ کن اثرات سے نجات پانے کی سکت ہے۔ اے خالقِ کن فیکون تجھ سے عظیم اور تجھ سے اعلیٰ اور کون ہو سکتا ہے؟ تو گناہوں کو معاف کرنے والا ہے۔ تو انسان کو اسی طرح معاف کرتا ہے جس طرح وہ دوسروں کو معاف کرتاہے۔ تو اچھے کاموں اور نیکیوں کی قدر کرتا ہے۔ تو اپنی خاطر صدق دلی سے کئیگئے ہر کام کونوازتا ہے۔ تو سب سے اعلیٰ ہے۔ تجھ سے بڑا کوئی نہیں ہے۔
تو پناہ دینا پسند کرتا ہے۔تو خطروں سے بندوں کو محفوظ رکھتا ہے۔ تو ہی کھلانے والا ہے۔ تیری ہی کر م فرمائی سے دنیا میں لوگوں کو کھانا ملتا ہے۔ہر چیز پر تیرا بس ہے۔ قیامت کے روز تو ہر چیز کا حساب لینے والا ہے۔ تجھ سے حسین کوئی شے نہیں ہے۔ تجھ سے بڑی کو ئی طاقت موجود نہیں ہے۔ تجھ سے زیادہ رحم دل کوئی نہیں ہے۔ تجھ سے زیادہ نیک اور دریا دل کوئی نہیں ہے۔ ہر چیز کی ذمے داری تجھ پر ہی ہے۔
تو بندوں کی دعا سننے کے لئے ہر وقت تیار رہتاہے۔ تو دعا قبول فرمانے والاہے۔ تیری سخاوت کی کوئی انتہا نہیں ہے۔ تجھ سے بڑھ کرحکمت کسی کے پاس نہیں ہے۔ تو سب سے پیارا ہے۔ تو ہی عبادت اور تعریف کے لائق ہے۔ تجھی کو سراہتے ہیں۔ مرنے کے بعد تو ہم کو پھر زندہ کرنے والا ہے۔ تو ایک ہی وقت میں ہر جگہ موجود ہے۔ تو ہی صداقت ہے۔ تو حق گوئی پسند فرمانے والا ہے۔ تجھی پر اعتبار ہے۔ تو سب سے بڑا وکیل ہے۔ تجھ پر کوئی زور نہیں چلا سکتاہے۔ تیری توانائی بے نظیرہے۔ تجھ جیسا قوت رکھنے والا دوسراکوئی نہیں ہے۔ تجھے ہلانے کی کسی میں جرائت نہیں ہے۔
تجھ سے بہتر کوئی دوست نہیں ہے۔ چرند و پرند، سنگ و شجر تیری ہی حمد و ثنا کرتے ہیں۔ تو ہر چیز کا حساب رکھنے والاہے۔ تو ہر چیز کو پیدا کرنے والا ہے۔ تو اجڑی ہوئی بستیوں کو پھر سے آباد کرنے والا ہے۔ تو زندگی عطا کرنے والا ہے۔ تو موت دینے والا ہے۔ ہر چیز کا نام و نشان مٹ جائے گا۔ بس تیراہی وجود رہ جائے گا۔ تو کسی سہارے کے بغیر زندہ رہنے والا ہے۔ تو نہایت خوش اصلوبی سے چیزوں کا بنانے والا ہے۔ تیرے جیسا کوئی نہیں ہے۔ تیرے ساتھ کسی اور کو شریک نہیں کیا جاتاہے۔ تو ہمیشہ رہنے والا ہے۔ سب کو تیری ضرورت ہے لیکن تجھے کسی کی ضرورت نہیں ہے۔
دونوں جہاں میں بس تیری ہی حکمرانی ہے۔ تیرے علاوہ کسی اور کو کوئی اقتدارحاصل نہیں ہے۔ کوئی بھی شے تیری مرضی سے آگے نہیں بڑھ سکتی ہے۔ جس کو تو روکنے والا ہے اسے کوئی آگے نہیں بڑھا سکتا ہے۔ ہر چیز کی تخلیق سے پہلے تیراہی وجود تھا۔ تیری ذات کے سواہر چیز فنا ہو جائے گی۔ تو ظاہر اور باطن کاعلم رکھنے والا ہے۔ کھلی ہوئی باتوں میں تیرا ہی عکس جلوہ نما ہے اور پوشیدہ چیزوں میں تو ہی ہے۔ تیری مرضی کے بغیر پتہ بھی نہیں ہلتاہے۔ تو ہر مخلوق سے بے نیاز ہے۔ اتنی طاقت کے باجود تو سب پر رحمت نچھاور کرنے والاہے۔ تو توبہ قبول کرنے والا ہے۔ تیری رحمت کے سہارے گناہگار کو نجات ملتاہے۔ تو اشکِ ندامت کی قدر کرنے والا ہے۔ تو انتقام لینے کی بھی طاقت رکھتا ہے لیکن تومعاف کرنا بھی پسند کرتا ہے۔ یا الرّؤوف تیری فیاضی لاجواب ہے۔ پوری کائنات اور اس میں بسنے والی سلطنتیں اور حکومتیں صرف تیری ہی ملکیت ہیں۔
پوری کراۂ ارض پر تیرا قبضہ ہے اور تو رحمت اور نیکی سے دنیا کے کاروبار کو چلانے والا ہے۔ تیرے جیسا انصاف کرنے والا کوئی نہیں ہے۔عابدوں کے لئے وہ دن سب سے خوشگوار ہوگا جس دن تو انسانیت کو یکجا کرے گا۔ اس دن تیرے انصاف کاہر ذی روح شاہد ہوگا۔
تجھے کسی بھی چیز کی ضرورت نہیں پڑتی ہے۔ تو لوگوں کو زردار بنانے والا ہے اور تو ہی انہیں خودمختار بنانے والا ہے۔ تو اپنی بصیرت اور دوراندیشی سے بندے کو چیزوں سے محروم رکھتا ہے۔ پریشانیاں اور الجھنیں بھی تیری مرضی کے بغیر کسی کے دروازے پر دستک نہیں دیتی ہیں۔ صرف تو ہی کسی کو فائدہ پہنچا سکتا ہے۔ تو نور سے بھرا ہے اور اپنے نور سے دوسروں کی رہنمائی کرتا ہے۔
تو ان چیزوں کو وجود میں لاتا ہے جن کا ذکر بھی پہلے نہیں تھا۔ تیرا وجود دائمی ہے۔ سب فنا ہوجائے گا اور بس تیرا وجود زندہ رہے گا۔ تو نیکوکار کو پسند کرنے والاہے اور لوگوں کو بھلائی کی طرف راغب کرنے والا ہے۔ تیری محبت کا اس سے بڑاثبوت اور کیا ہوسکتا ہے کہ تو بنی آدم کی برائیوں کو برداشت کرنے والا ہے۔ تو انہیں فوراًسزا نہیں دینا بلکہ توبہ کرنے کے لئے وقت دیتا ہے۔ تو شفقت سے منتظر رہنے والا ہے کہ وہ اپنے غلط کاموں پر پشیماں ہوکر توبہ کرے۔
اے کاتبِ تقدیر دینا کے تھپیڑوں سے جب بھی میں نڈھال ہو جاؤں مجھے یاد دلاتے رہنا کہ تو میری مدد اور میرے سہارے کے لئے موجود ہے۔ میری پریشانی تجھ سے بڑی نہیں ہے۔ مصیبت میں تو میرے لئے موجود رہنا اور میرے لئے راستہ ہموار کرنا۔ میری تم سے التجا ہے کہ میں ہر حال میں تیرا شکر ادا کروں اور وہی کام انجام دوں جس میں تیری رضا ہو۔ حق گوئی کی سبیل پر میری رہنمائی کرتے رہنا۔ دنیا اور آخرت میں مجھے اپنے قریب رکھنا اور میرا شمار اپنے فرمانبردار بندوں میں کرنا۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں