زمین اور ماحولیات کی عدالت کی جانب سے معدنی تیل کی صفائی کے کارخانے پریم کے نئے توسیعی منصوبے کی منظوری حکومتی اتحاد میں دراڑ کا باعث بن سکتی ہے۔
ماحولیات کے ماہرین کے مطابق ہرسال کارخانے سے کاربن ڈائی آکسائیڈ کا اخراج 1.7 سے بڑھ کر 2.7 ملین ٹن ہوجائے گا جس کامطلب یہ ہے کہ ملک کا سب سے بڑا کاربن ڈائی آکسائیڈ خارج کرنے والا کارخانہ پریم کاہوگا۔
اب فیصلہ حکومت کے ہاتھ میں ہے کہ وہ اس کا قانونی تجزیہ کرے کہ آیا ملک کی آب و ہوا اس قسم کے کسی بھی اقدام کی اجازت دیتی ہے کہ نہیں۔
گرین پارٹی کے اندر بھی یہ چہ مگوئیاں شروع ہو چکی ہیں کہ پریم کے توسیعی منصوبے کی اجازت اور حکومت کی خاموشی ان کا حکومت کا ساتھ چھوڑنے کی وجہ بن سکتی ہے۔
ہم کسی بھی صورت میں حکومت کے اس فیصلے میں حصہ نہیں لے سکتے کہ پریم ہر سال 10 لاکھ ٹن کاربن ڈائی آکسائیڈ کا اخراج بڑھائے جو کس بھی طور پر معقول نہیں ہے۔
ذرائع کا یہ بھی کہنا ہے کہ معاملے کی حساسیت اتنی بڑ چکی ہے کہ دونوں جماعتوں کے لوگ اسمبلی کی راہداریوں میں ایک دوسرے سے بات کرنے سے بھی کترا رہے ہیں۔
گو کہ پریم نے گیس کے اخراج میں کمی سے متعلق کئی نئے اقدامات کا وعدہ کیا ہے اور ساتھ ہی ساتھ ان کا یہ بھی کہنا ہے کہ توسیع کے بعد روزگار کےمواقع بھی بڑھیں گے۔
حکومت کی وزارتِ ماحولیات کی ترجمان کا کہنا تھا کہ روزگارآج کل ایک اہم مسئلہ ہے اور شاید یہ ہمارے لئے ایک موقع ہو اسی وجہ سے یہ بہت اہم ہے کہ اس مسئلے کو صحیح طریقے سے آزمایا جائے۔
