مستقبل میں دنیا میں عام گاڑیوں کے مقابلے میں بجلی سے چلنے والی برقی گاڑیاں تیزی سے مقبول ہو جائیں گی. جس کی بدولت لوگوں کو پٹرول یا گیس بھرنے کے لیے اسٹیشن پر رکنے کی ضرورت بھی پیش نہیں آئے گی. اس تبدیلی سے لوگ پٹرول و گیس اسٹیشنوں پر موجود دوکانوں کا رخ بھی نہیں کریں گے جس سے ان دوکانوں کا کاروبار خاصہ متاثر ہوگا.
کچھ تیل کی کمپنیوں نے اس تبدیلی کو قبول کرلیا ہے اور اپنے اسٹیشنوں پر برقی گاڑیوں کے چارجر (ای. وی) نصب کرنے کا آغاز بھی کردیا ہے. ان میں سے ایک تیل و گیس کی کمپنی شیل بھی ہے.
شیل کمپنی کا کہنا ہے کہ وہ اس سال کے آخر میں برطانیہ اور نیدرلینڈ سے اس کام کا آغاز کریں گے. کمپنی کے بزنس ڈائریکٹرجان ایبٹ نے فائننشل ٹائمز کو اس منصوبے کی وضاحت کرتے ہوئے بتایا کہ
ہم دنیا کے کئی ملکوں میں بیٹری چارج کرنے کی سہولیات فراہم کرنے کا منصوبہ بنا رہے ہیں. اگر آپ گاڑی چارج کرتے وقت اپنی گاڑی میں بیٹھے ہیں تو یقیناً اس وقت آپ کو وہاں موجود دوکان سے کافی پینے یا کچھ کھانے کی حاجت بھی محسوس ہوگی.
گو کہ جان ایبٹ نے اس بات کا ذکر نہیں کیا کہ کمپنی کس طرح کے چارجر استعمال کرے گی مگر ان کا یہ کہنا ہے کہ زیادہ تر گاڑیاں آدھے گھنٹے کے اندر اسی فیصد چارج ہو جائیں گی…. جس کا مطلب ہے کہ لیول 3ڈی سی (فاسٹ چارجر) استعمال کیا جائے گا.
شیل کمپنی توقع رکھتی ہے کہ اس منصوبے کو مکمل کرنے میں کئی دہائیاں لگے گی فی الحال برطانیہ اور نیدرلینڈ سے شروعات کی جائے گی. اگر دنیا بھر میں موجود پچیس ہزار شیل کے اسٹیشنوں میں برقی چارجر لگادیئے جائیں تو دنیا بھر میں برقی گاڑیوں کی بدولت سواری کے نظام کا بنیادی ڈھانچہ ہی تبدیل ہوجائے گا لیکن فی الحال یہ ممکن نہیں ہے.
یہ بات بھی قابل ذکر ہے کہ شیل اس میدان میں واحد تیل و گیس کی کمپنی نہیں ہے جس نے ای.وی چارجر کے فروغ کا فیصلہ کیا ہو. روس نے اپنے ملک میں یہ قانون لاگو کیا ہے کہ عوام کو گیس اسٹیشنوں پر ای. وی چارجنگ کی سہولت کی پیشکش فراہم کی جانی چاہیئے. علاوہ ازیں گاڑی کی کمپنی ٹیسلا نے بھی اپنی گاڑیوں کے لیے گیس اسٹیشنوں پر سپر چارجر کا استعمال شروع کردیا ہے.
فرانس کی ملٹی نیشنل تیل و گیس کی کمپنی ٹوٹل نے بھی سال گذشتہ اس منصوبے پر تین سو ملین امریکی ڈالروں کی سرمایہ کاری کا اعلان کیا تھا. جس کی مد میں دوسو میگاواٹ کی شمسی صلاحیت کے حامل پانچ ہزار گیس اسٹیشن دنیا بھر میں لگائے جائیں گے.
