کرونا وبا کی وجہ سے جہاں لوگ جسمانی مشکلات کا شکار ہوئے ہیں وہی معاشی مشکلات کے پہاڑ بھی لوگوں کے سامنے کھڑے ہو چکے ہیں۔ اور گزرتے وقت کے ساتھ یہ بلند سے بلند ہوتے جارہے ہیں۔ کیونکہ آنے والے حالات کے بارے میں کسی بھی قسم کی پیش گوئی قبل از وقت ہوگی۔گوکہ سویڈن نے اس وبا کے اوائل سے ہی معاشی مدد کا اعلان کیا تھا لیکن اس کے باوجود ملک میں بے روزگاری میں کمی نہیں آئی ۔ مقامی اخبار کے مطابق وبا سے پہلے ملک میں بے روزگاری تقریباً 7.4 فیصد تھی جو کہ ماہرین کے مطابق موسمِ بہار 2021 تک 11.4 فیصد ہونے کا امکان ہے۔ یعنی 600,000 سے زیادہ افراد بے روزگار ہوجائیں گے۔سویڈن نے اس وبا کے پھیلتے ہی اپنے معاشی مدد کے قواعد میں کافی تبدیلیاں بھی کی تھی جس کا اثر براہ راست عوام پر پڑا تھا اور لوگوں میں اطمینان کا باعث بھی بنا۔لیکن اسی درمیان میں کچھ قواعد ایسے بھی تھے جو کہ تبدیل نا کیے جاسکے یا اس وقت ان پر توجہ نہیں دی گئی۔ایسا ہی ایک قانون بیماری کی صورت میں صحت کی انشورنس ایجنسی کی جانب سے ملنے والی رقم اور اسکی کی مدت سے متعلق تھا۔گوکہ اوائل میں ہی اس میں تبدیلی کردی گئی تھی کہ بیماری کی صورت میں آپ کو پہلے دن سے ہی آپ کی تنخواہ کا 80 فیصد ملے گا لیکن کتنے عرصے تک اس چیز میں کوئی تبدیلی نہیں کی گئی ۔ قانون کے مطابق بیماری کی حالت میں آپ کو 180 دن تک رقم کی ادائیگی کی جائے گی لیکن اس کے بعد کیا ہوگا ؟اس قانون کا شکار سب سے زیادہ بل واسطہ یا بلاواسطہ ہمارے وہ ہیرو ہیں جنہوں نے اپنے جان کی پروا کیے بغیر ہمارے خدمت کی ۔یعنی صحت کے شعبہ میں کام کرنے والے تمام افراد جو کہ شروع و آخر خود بھی اس وبا کے شکار ہوگئے اور کئی افراد تو ایک سے زیادہ دفعہ بھی اس بیماری کے چنگل میں گرفتار ہوئے۔
صحت انشورنس کے وزیر اردالان شیکرابی کا کہنا یہ ہے کہ ہم خود بھی اس قانون کو تبدیل کرنا چاہتے ہیں اور ہم پارلیمنٹ میں اپنی تجویز پیش کرنے کے لیے تیار ہیں کہ 180 کو 365 دن کیا جائے۔لیکن دیکھنا اب یہ ہے کہ اس تجویز کے پارلیمنٹ سے پاس ہونے تک کتنے اور لوگ اس کے چنگل میں پھنستے ہیں۔