ترکی اور پاکستان کے تعلقات کے بارے میں آپ کیا جانتے ہیں؟ چند دلچسپ حقائق
ترکی یوریشیائی ملک ہے جو جنوب مغربی ایشیا میں جزیرہ نما اناطولیہ اور جنوبی مشرقی یورپ کے علاقہ بلقان تک پھیلا ہوا ہے۔ ترکی ایک نہایت ہی خوبصورت ملک ہے جہاں بےشمار قدیم یادگاریں٬ زیرِ زمین شہری٬ مقامات اور کھنڈرات واقع ہیں۔ یوں تو ترکی سے متعلق اکثر باتوں سے آپ لوگ واقف ہیں لیکن آج ہم پاکستان اور ترکی کے تعلقات سے متعلق چند ایسے دلچسپ حقائق کے بارے میں آپ کو بتائیں گے جو یقینی طور پر آپ کے علم میں اضافے کا سبب ہوں گے۔
ترکی کے تعلیمی اداروں میں اردوزبان کی تعلیم دینے کااہتمام ایک صدی پرانا ہے
پاکستان کی قومی زبان اردو دنیا کی اکیسویں بڑی زبان ہے جو برصغیر سمیت دنیا کے مختلف شہروں میں رہنے والے لوگ سمجھتے اور بولتے ہیں اور مسلمانوں کا اس زبان سے خصوصی تعلق ہے۔ ترکی کی تین یونیورسٹی استنبول، انقرہ اور قونیہ میں شعبہ اردو قائم ہے۔ حال ہی میں اردو زبان کو ہائی سکول کی سطح پر اختیاری مضمون کا درجہ بھی دے دیا گیا ہے۔
استنبول یونیورسٹی میں اُردو کے سو سال
ترکی میں اردو تدریس کی ایک صدی مکمل ہونے پر استنبول یونیورسٹی کے شعبہ ادبیات کے زیر اہتمام سہ روزہ عالمی اردو سمپوزیم بعنوان” ترکی میں تعلیم و تدریس کا سو سالہ سفر” کا اہتمام کیا گیا۔
پاکستان کا ترکی میں اردو تعلیم کے سو سال پورے ہونے پر، جاری کردہ یادگاری ٹکٹ
پاکستان پوسٹ کا ترکی میں اردو تعلیم کے سو سال پورے ہونے پر، جاری کردہ 10 روپے مالیت کا یادگاری ڈاک ٹکٹ۔
ترکی میں قائد اعظم کے نام سے منسوب بڑی شاہراہ
ترکی کے دارالحکومت انقرہ میں ایک بڑی شاہراہ قائداعظم محمد علی جناحؒ کے نام سے منسوب ہے۔ اسے ’’شاہراہ جناح‘‘ کہا جاتا ہے۔ یہ شاہراہ شہر میں آمد و رفت اور تجارت کی سب سے اہم شریانوں میں سے ایک ہے۔
Cinnah ترکی زبان میں “جناح”کی املا ہے.
ترک عوام کا علامہ اقبالؒ سے محبت کا اظہار
قونیہ میں ایک پارک کا نام اقبال پارک ہےاور قونیہ میں ایک مسجد بھی ’’مسجد اقبالؒ‘‘ کے نام سے منسوب ہے۔
ترکوں نے علامہ اقبال کی عقیدت اور پاکستان کی محبت کے اظہار میں لاہور سے علامہ کے مزار کی مٹی لاکر قوینہ میں مولانا رومی کے مزار کے دائیں طرف احاطے میں دفن کرکے علامہ کی علامتی قبر بنائی ہے۔سنگ مرمر سے مزین یہ دو قبریں ہیں ایک پر انگریزی اور دوسری پر ترک زبان میں علامہ کا نام ،تاریخ پیدائش اور انتقال کی تاریخ کندہ ہے۔
مولانا رومی ؒاور علامہ اقبالؒ کے روحانی رشتے نے دونوں ممالک کے درمیان ایک ایسا تعلق قائم کیا ہے جوابدی حیثیت کا حامل ہے۔
پاکستان میں بھی بہت سے مقامات کا نام ترک معاشرے سے دوستی کی علامت ہے۔
جیسے ،اسلام آباد میں موجود اتا ترک ایونیو
لاہور میں گارڈن ٹاؤن کا اتاترک بلاک
مال روڈ پر جناح ہال کے سامنے استنبول چوک
پاک ترک دوستی کا لازوال بندھن
1965 اور 1971 کی جنگ میں ترکی نے نہ صرف پاکستان کے مؤقف کی بات کی بلکہ اسلحہ اور ہتھیار سے بھی پاکستانی فوج کی مدد کی۔
جبکہ 1974 میں ترکی اور یونان میں جنگ چھڑگئی تو پاکستانی فوج ، ترک فوج کے ساتھ مل کر محاذِ جنگ پر سیسہ پلائی دیوار بن کر کھڑے ہوئے۔
ترکی کے ایک صوبے ’’چوران‘‘ میں سانحہ اے پی ایس پشاور کے شہید بچوں کی یاد میں 144درخت لگا کر انہیں خراج تحسین پیش کیا گیا ۔
امداد کا سلسلہ
17اگست 1999 سات اشاریہ پانچ کی شدت کے زلزلے نے ترکی کو وسیع پیمانے کا جانی تقصان پہنچایا تو پاکستان وہ واحد ملک تھا جس کے وزیراعظم سب سے پہلے امدادی سامان لے کر ترکی پہنچے ۔
اکتوبر 2005 میں پاکستان میں جب زلزلہ آیا تو اسی طرح ترکی وہ واحد ملک تھا جس کے وزیراعظم نے امدادی سامان کے ساتھ پاکستان کا سرکاری دورہ کیا۔ جبکہ 2010 کے سیلاب کی مشکل گھڑی میں ترک بھائی لبیک کہتے ہوئے سب سے پہلے ہماری مدد کو پہنچے۔
پاکستان اور ترکی کے درمیان دیرینہ، خوشگوار، لازوال اور گہرے تعلقات ہیں۔ یہ ہماری دوستی کے وہ درخشاں باب ہیں جو اس بات کی دلیل ہے کہ ہماری دوستی بے مثال ہے۔