62

ہم ناکام کیوں ؟

بعض اوقات ہم زندگی میں بہت کچھ اس لیے حاصل نہیں کرپاتے کہ ہمیں اس کے لیے ڈھیر سارے وسائل ،دولت اور دوست چاہیے ہوتے ہیں. اسی طرح ہمارے گھنٹے دن،دن سے ہفتے ،ہفتوں سے مہینے ،مہینوں سے سال،گزرتے جاتے ہیں اور پھر ہمارے پاس صرف چند الفاظ ہی باقی رہ جاتے ہیں جن سے ہم اپنی سستی سی اور ناکام سی زندگی کا رونا دھونا اپنے ساتھ اور دوسروں کے ساتھ رو رہے ہوتے ہیں کہ ہمیں موقع نہیں ملا، ہمارے پاس وسائل نہیں تھے، ہم کوشش کرنا چاہتے تھے کر نہیں سکے یاپھر ہمیں صحیح سمت نہیں دکھائی کسی نے ۔۔۔۔
تو ایک بات جو نہ تو ہم سمجھ پاتے اور نہ سمجھنے کی کوشش کرتے ہیں کہ وقت یا کوئی اور ہمیں سمت نہیں دیتا اور وہ نہ ہمارے لیے ٹھہرتا ہے اور نہ کسی کو ٹھہرنے دیتا ہے. ہمیں اسے سمت دینی ھوتی ہے اور ہمیں ہی اپنے کم یا زیادہ وقت سے وقت نکالنا ھوتا ہے. یہ ہمارے لیے نہیں لڑتا ہمیں اس کے لیے لڑنا پڑتا ہے۔۔۔۔یہ ہمیں بہت کچھ دیتا ہے لیکن اس کے ساتھ ساتھ بہت کچھ لیتا بھی ہے. اس لیے بہت کچھ لینے کے لیے ہمیں اس سے سمت نہیں لینی ہوتی بلکہ اسے دینی ہوتی ہے ۔۔۔۔
پھر جب ہم اپنے وسائل کم ھونے اور اپنی کمیوں کا رونا روتے رھتے ہیں تو ہم روتے ہی رہتے ہیں. جب ہم چالیس سے پنتالیس سال کی عمر میں پہنچتے ہیں تو ہم اس وقت بھی اپنی ناکام اور بدمزگی سے بھری زندگی کا رونا رو رہے ہوتے ہیں. اس لیے اپنے آپ کو کامیاب اور منفرد بنانے کے لیے اپنے بہت کم سے وسائل اور کمیوں کو استعمال میں لائیں. ایک چھوٹے سے موٹیو کے ساتھ آغاز کریں. کسی چیز کا انتظار نہ کریں. کسی شخص ،اتھارٹی اور ادارے سے بڑی بڑی امیدیں وابستہ نہ کریں کیونکہ صرف ہماری اپنی اور رب کی ذات ہی ہے جو ہمارا مقصد پایہ تکمیل تک پہنچاتی ہے. اس کے لیے ہمیں نہ تو اپنے کم وسائل و ذرائع اور نااہلی کو رکاوٹ بننے دینا اور نہ اچھے وقت کا انتظار کرنا بلکہ ان سب کمزور عوامل کو اپنا ہتھیار بنانا ہے. اپنی ناکامیوں سے کامیابی کی راہ تلاش کرنی ہے اور اپنی سمت خود ہی تلاش کرنی ہے توہی ہم آگے بڑھ سکتے ہیں.
انسان جب پریشان ہوتا ہے تو اس کے سوچنے سمجھنے کی صلاحیت جواب دے دیتی ہے. ہم کسی ایک چیز پر توجہ نہیں دے سکتے تو اس لیے ہمارا ذہن بٹ کر رہ جاتا ہے اور ہم کوئی بہتر فیصلہ نہیں کر پاتے. اگر ہم خود کو اس چیز پر آمادہ کرلیں کہ حالات چاہے کیسے بھی ہوں ہم ان کا مقابلہ کریں گے تو ہم آسانی سے ہر مسئلے کا حل تلاش کر سکتے ہیں.
لیکن اس کے لیے ضروری ہے کہ آپ کو ذہنی طور پر تیار رہنا چاہیے کہ آپ کوئی بھی کام کرنا چاہتے ہیں تو اس کے فوائد اور نقصان آپ کے سامنے ہوں. آپ کو معلوم ہونا چاہیے کہ خوش قسمتی سے آپ کا وہ کام اچھا بھی ہو سکتا ہے اور بدقسمتی سے آپ کا وہ کام برا بھی ہو سکتا ہے. اپنی سوچ مرتب کرنے کے بعد اللہ تعالی سے مدد مانگنی چاہیئے، دوست احباب کی رائے لینی چاہیے تاکہ پیش آنے والے مسائل سے آپ کے دوست آپ کو آگاہ کرسکیں. کام چھوٹا ہو یا بڑا اس کے لئے کسی باصلاحیت آدمی سے مشاورت ضرور کریں فوائد آپ کے سامنے ہوں گے ان شاءاللہ
خوش رہیں

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں