آئیسکریم ایک ایسا میٹھا اسنیک ہے جسے بچّے اور بڑے شوق کے ساتھ کھاتے ہیں۔ گرمیوں کے موسم میں آئیس کریم کِسے مرغوب نہیں؟ ٹھنڈی ٹھنڈی میٹھی آئیس کریم کا تصوّر ہی دِل للچانے کو کافی ہے- آج کل رنگ برنگی اورمختلف انواع و اقسام کی آئیس کریم بیشمار
ذائقے اور میوہ جات کے ساتھ ملتی ہیں۔
آیس کریم کی تاریخ کے بارے میں مختلف رائے پائی جاتی ہیں۔ کچھ محققین کی رائے میں چین سے مارکو پولو اس کو اٹلی لایا- کچھ کے خیال میں روم اور کچھ کی رائے میں ایران میں اِس کی ابتدا ہوئی۔ آئیس کریم کا تعارف بہر حال اٹلی کے ذریعے یورپ کے مختلف ممالک میں ہوا۔ برطانیہ میں متعارف ہونے کے بعد بھی یہ اُمرا کا ہی مشغلہ تھا۔ چارلس اوّل جو کہ برطانیہ کے بادشاہ تھے، اُن کے بارے میں کہا جاتا ہے کہ ۵۰۰ پائونڈز سالانہ اپنے خانساماں کو دے کر آئیس کریم کے نسخہ کو خفیہ رکھنا چاہتے تھے۔
آئیس کریم کون کی تاریخ کے بارے میں بھی مختلف رائے ہیں ، شام کے آر نیسٹ حموی کے بارے میں کہا جاتا ہے کے ۱۹۰۴ میں انھوں نے امریکہ کےایک میلے میں زلابیا کااسٹالُ لگایا جس کے ساتھ ہی آئیس کریم بھی بِک رہی تھی۔ اور وہاں سے آئیس کریم کو ایک کون کی شکل میں کھانے کا رواج پڑا۔ سو سے زائد سال گزرنے کے باوجود ہم اِس ہی شکل سے محظوظ ہوتے ہیں۔
یہ سب پڑھنے کے بعد یقیناً آپ کا دِل بھی اِس گرمیوں میں کچھ ٹھنڈا میٹھا کھانے کو چاہ رہا ہوگا، تو کِس بات کا اِنتظار ہے؟ اپنے اہلِ خانہ کو لیجئے اور انسانوں کی اِس تاریخی اور مشترکہ کاوِش سے محظوظ ہو جائیے۔سویڈن میں ایک سے بڑھ کر ایک آئیسکریم کی دکانیں ہیں۔ آپ سویڈن یا دنیا کے جس خطّے میں بھی اس کا لطف لیں ہمیں کامنیٹ سیکشن میں ضرور آگاہ کریں۔