40

کیا کر سکے بیاں‌کوئی عظمت حسینّ کی

کیا کر سکے بیاں‌کوئی عظمت حسینّ کی
لاریب ہے عظیم شہادت حسینّ کی

کتنے قلم اُٹھے پئے تحریر دوستو
پر لکھ سکا نہ کوئی فضیلت حسینّ کی

ہیں‌کربلا کی آنکھ میں آنسو رُکے ہوئے
جاگی ہے اس کے دل میں‌مروت حسینّ کی

دنیا میں انقلاب ہزار آئیں‌گے مگر
کوئی نہ پاسکے گا طبیعت حسینّ کی

مومن کے دل میں‌تیر رہی ہے بصد خلوص
آبِ رواں کی طرح محبت حسینّ کی

گو وقت نے مٹا دیا ہر نقش آرزو
پرمٹ سکی نہ دل سے عقیدت حسین کی

سر کٹ گیا مگر نہ جھکا غیر کی طرف
معراجِ دینِ حق تھی شہادت حسینّ کی

نیزوں کے سائے میں‌بھی نہ بھولی خدا کی یاد
یوں‌ہوگئی قبول عبادت حسین کی

کمبے کو اس کے نام پہ قربان کردیا
اسلام سے تھی کتنی محبت حسین کی

صدیوں کے بعد آج بھی دعوٰی ہے یہ مرا
دنیا میں ہے جمیل امامت حسینّ کی

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں