کوئی تو ہو! جو بجھے چراغ جلا دے
میری شہ رگ کو میرے جسم سے ملا دے
جواقوام عالم کےتخت رواں پہ بیٹھے ہیں
کچھ حیران ہیں اور کچھ پریشان بیٹھے ہیں
اور! میری امہ کے محافظ! بے زبان بیٹھے ہیں
میری دھرتی پہ سفاکوں کے نشان بیٹھے ہیں
کوئی تو میرا نالہ بلبل انکو سنا دے
میری شہ رگ کو میرے جسم سے ملا دے
سنو پھر سے لہولہان ہے دیوار وطن
اور دست وگربیان ہیں مکار وطن
میری تقدیر کے مالک ہیں سالار وطن
اورایوانوں میں جو بیٹھے ہیں بیکار وطن
کوئی تو ان کی سوئی ہوئی غیرت کو جگا دے
میری شہ رگ کو میرے جسم سے ملا دے
پہلے الگ کیا تھا ایک عارضی لکیر نے
پھر پاش پاش کر دیا ہے ظلم کی زنجیر نے
کبھی بدست بازو کھبی آئینی تحریر نے
کیا خوب صبر لکھ دیا ہے کاتب تقدیر نے
کوئی تو ہو میری خوشیاں مجھے لوٹا دے
میری شہ رگ کو میرے جسم سے ملا دے
#پاکستان #کشمیر #
