1897 ء میں برطانوی راج کے دوران تعمیر ہونے والی کراچی سینٹرل جیل جس کے ارد گرد آج دور دور تک گنجان آبادی ہے، اس زمانے میں جنگل تھا جہاں تیتروں کا شکار ہوتا تھا۔
سینٹرل جیل کراچی میں جس جگہ واقع ہے اس سے منسلک حیدرآباد کالونی، عثمانیہ کالونی اور پی آئی بی کالونی کے علاقوں میں رہائش پذیر مکینوں اور کاروباری حضرات کی زندگی کو پچھلے 5 سالوں سے مفلوج کر رکھا ہے۔ جیل کی عمارت کے اطراف کی آبادی دو شدید مسائل کا شکار ہیں۔
پہلا مسئلہ یہ کہ سینٹرل جیل پر نصب کئے جانے والے موبائل فون جیمر ز جو اتنے طاقتور ہیں کہ جیل کے اطراف میں رہائش پذیر مکینوں اور کاروباری افراد کے بھی موبائل فون ناکارہ ہوگئے ہیں اور موبائل فون کے سگنلز جام ہونے کی وجہ سے انہیں اپنے اہلِ خانہ سے رابطے میں شدید مشکلات اور دقّت کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے جبکہ موبائل فون جیمرز سے علاقے کے کاروباری افراد بھی شدید ذہنی اذیت کا شکار ہیں۔ کسی کو فون کرنا یا سننا ہو یا تو جیل کی عمارت سے تقریباً دو کلومیٹر دور جانے کے بعد موبائل فون کام کرتے ہیں۔جیل کے اطراف کی آبادی موبائل فون جیسی بنیادی سہولت سے محروم ہے۔
دوسرا مسئلہ جیل روڈ کی بلاجواز بندش ہے۔ رات کے وقت جیل روڈ کے اطراف کی تمام مرکزی شاہراہیں بند کر دی جاتی ہیں جس کے نتیجے میں ان سڑکوں سے گزرنے والوں اور علاقہ مکینوں کو مشکلات کا سامنا ہے۔
ایک جمہوری ملک کے میٹروپولیٹن شہر کی صورت حال یہ ہے جہاں مواصلات کی بنیادی سہولت اور سڑکوں کی بلاجواز بندش سے شہریوں کے حقوق پامال کئے جا رہے ہیں اور کوئی پرسان حال نہیں۔
آپ کے اس جریدے کے توسط سے اعلیٰ حکام سے گزارش کرتا ہوں کہ برائے مہربانی اس مسئلہ پر غور کیا جائے اور ہم کو اس پریشانی سے نجات دلائی جائے۔
45