• آپ کے خطوط
  • ایڈیٹوریل بورڈ
  • کالم نگاراور شعراء کی فہرست
  • ہدایتی ویڈیوز
  • ہم سے رابطہ
  • ہمارے بارے میں
No Result
View All Result
منگل, 2 مارچ , 2021
3 °c
Stockholm
8 ° بدھ
6 ° جمعرات
8 ° جمعہ
7 ° ہفتہ
  • Login
Urdu Qasid Sweden | Pakistani in Sweden | Latest News
ZAQ Accounting
ADVERTISEMENT
  • صفحہ اوّل
  • سویڈن
  • تازہ ترین
  • کالمز
  • انٹرویو
  • کھیل
  • صحت
  • شخصیات
  • حلقہ اربابِ ذوق
  • پاکستانی‌ڈرامہ
  • ڈائری
  • ملٹی میڈیا
    • تصاویر اور مناظر
    • ویڈیوز
  • ہم سے رابطہ
  • تعارف
Urdu Qasid Sweden | Pakistani in Sweden | Latest News
No Result
View All Result

پڑھنے میں دشواری اور بچوں کی مارپیٹ

عارف کسانہ by عارف کسانہ
27 اکتوبر, 2020
0 0
0
0
SHARES
49
VIEWS
فیس بٗک پر شیئر کیجئےٹویٹر پر شیئر کیجئےواٹس ایپ پر شیئر کریں

انٹر نیٹ پر کچھ ایسی ویڈیو موجود ہیں جن میں استاد اپنے طلبہ پر دوران تدریس تشدد کررہے ہیں۔ وہ بچوں کو کتاب سے پڑھنے کے لئے کہہ رہے ہیں لیکن بچوں سے درست طور پر پڑھا نہیں جارہا جس کے نتیجہ میں وہ اپنے اساتذہ کی مارپیٹ کا نشانہ بنتے چلے جارہے ہیں۔ ان میں اسکولوں کے اساتذہ اور مذہبی مدرسوں کے معلم بھی شامل ہیں۔ بچوں کے درست طور پر کتاب نہ پڑھنے پر اساتذہ غصے میں آگ بھگولا ہو کر ان پر تشدد کرنے بجائے اگر ان وجوہات کو جاننے کی کوشش کرتے کہ بچے کیوں درست طور پر نہیں پڑھ سکتے تو پھر وہ مارپیٹ نہ کرتے۔
سائنسی تحقیق اور علم انسانی نے یہ دریافت کیا ہے کہ کچھ بچوں کے درست طور پر نہ پڑھنے کہ وجہ ڈیسلیسیا نامی عارضہ ہے جسے ”پڑھنے لکھنے میں دشواری“ کہا جاسکتا ہے۔ اس عارضہ کی وجہ سے درست طور پر پڑھنا اور پھر لکھنا مشکل ہوجاتا ہے۔ ڈیسلیسیا دماغ کے ان علاقوں کو متاثر کرتا ہے جو زبان پر عملدرآمد کرتے ہیں۔ ڈیسلیسیا کے شکار افراد کو درست طور پڑھنے اور اسے لکھنے میں دشواری ہوتی ہے۔جو بچے سبق نہ پڑھنے پر اپنے اساتذہ کے تشدد کا نشانہ بنتے ہیں، ممکن ہے انہیں بھی ڈسلیسیا ہو. اس لئے اس کی طرف توجہ مبذول کروانے اور ان کی مدد کی ضرورت ہے۔ڈسلیسیا ایک مورثی عارضہ ہے جو والدین سے بچوں میں منتقل ہوتا ہے اور یہ پیدائش کے وقت موجود ہوتا ہے۔ اس سے بچا نہیں جاسکتا اور نہ ہی ادویات سے اس کا علاج کیا جاسکتا ہے البتہ خصوصی ہدایت اور بہتر انتظامات کی مدد سے اس دشواری کو کم کیاجاسکتا ہے۔اس کے لئے پڑھنے کی دشواریوں کو دور کرنے کے لئے ابتداء میں ہی تشخیص اور معاونت ضروری ہے۔یہ بھی یاد رہے کہ ڈیسلیسیا، آٹزم کی ایک شکل نہیں ہے بلکہ یہ اس سے بالکل مختلف ہے۔ اگر کسی بچے میں کوئی بھی ایسی علامت نظر آئے تو اس کا مکمل معائنہ اور تشخیص ہونی چاہیے اور یہ تین سے سات سال کی عمر تک ہوجانی چاہیے۔ اگرکسی بچے میں یہ مسئلہ ہو تو پہلے اس کے کانوں اور آنکھوں کا معائنہ ہونا چاہیے اور دیکھنا چاہیے کہ سماعت اور بصارت تو ٹھیک ہے۔
اگر کسی کو یہ مسئلہ درپپش ہے تو گھبرانے کی ضرورت نہیں. آپ دنیا میں اکیلے نہیں، دنیا کی 10 فی صد آبادی میں یہ مسئلہ پایا جاتا ہے۔یہ عارضہ لڑکیوں کی نسبت لڑکوں میں زیادہ ہوتا ہے۔ایسے بچوں کی ذہانت متاثر نہیں ہوتی اور نہ ہی انہیں کوئی دماغی مسئلہ ہوتا ہے اور وہ بالکل عام زندگی گزار سکتے ہیں۔ سویڈن کے شاہی خاندان میں بہت سے لوگوں کو لکھنے پڑھنے میں دشواری کا سامنا کرنا پڑتاہے. سویڈن کے باسشاہ کارل گستاف بھی اس مشکل کا شکار ہیں۔ سویڈن کی ولی عہد شہزادی وکٹوریہ اور شہزادے کارل فلپ اس سے دوچار ہیں۔ ان کی والدہ ملکہ سلویہ ہیں، جنھوں نے اپنے بچوں کی ابتدائی عمر ہی میں ان میں یہ مسئلہ دیکھ لیا تھا۔ شہزادی وکٹوریا کا کہنا ہے کہ ہماری خوش قسمتی تھی کہ ہماری والدہ کو ابتداء میں ہی علم ہوگیا اور انہوں نے بہت تعاون کیا جس سے ہمیں اس مشکل پر قابو پانے میں بہت مدد ملی۔ دنیا کے کئی عظیم لوگ اس مشکل سے دوچار رہے ہیں لیکن انہوں نے اس پر قابو پاتے ہوئے اپنا نام کمایا اور شہرت حاصل کی۔ ان میں عظیم سانئس دان آئن اسٹائن، سب سے زیادہ ایجادات کرنے والے سائنس دان ایڈیسن، برطانوی وزیر اعظم چرچل، امریکہ کے فورڈ, باکسنگ کے عالمی چیمپئن محمد علی، سویڈن کے معروف ادارےIKEA کے بانی انگوار کامپراد، ناروے کے بادشاہ اور موجودہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ شامل ہیں۔
یہ عارضہ مورثی ہے اور والدین سے بچوں کو وراثتی مادے ،جنہیں جین کہتے ہیں ،سےمنتقل ہوتا ہے۔ سویڈن کی لنشاپنگ یونیورسٹی کے محققین اس پر تحقیق کررہے ہیں کہ آیا دماغ میں کوئی ایسی چیز ہوسکتی ہے جو اس کا باعث ہوتی ہے اوریہ مسئلہ کیسے درپیش ہوتا ہے۔ آنے والے دور میں سائنسی تحقیقات مزید آگاہی دے سکیں گی لیکن مورثی بیماریوں کا ادویات سے علاج ابھی ممکن نہیں۔ اس لئے ایسی بیماریوں کو اہم سمجھ کر وہ اقدامات کرسکتے ہیں جن کی وجہ سے ان کی شدت کم ہوسکتی ہے اور ایسے عوارض میں مبتلا لوگوں کو آسانیاں میسر ہوسکتیں ہیں۔
اساتذہ اوروالدین کو ان بچوں کی مشکلات کا علم ہونا چاہیے اور ان سے سختی سے پیش نہیں آنا چاہیے بلکہ ان کی مدد کرنی چاہیے۔معاشرے میں اس بارے میں آگاہی ہونی چاہیے اور اگر کسی کو یہ مشکل درپیش ہو تو اس کا مذاق اڑانے اور تکلیف پہنچانے کی بجائے اس کے ساتھ ہمدردی سے پیش آنا چاہیے۔ انہیں بلند آواز سے پڑھنے کے لئے نہیں کہنا چاہیے اور اگر وہ پڑھنے میں غلطیاں کریں تو ان کے ساتھ پیار اور محبت سے پیش آنا چاہیے۔ اگر کسی کو لکھنے اور پڑھنے میں دشوای ہو توسوالات کا زبانی طور پر جواب دینا بہتر ہوتا ہے۔ اسی طرح اگر جواب لکھنے میں بھی دشواری کا سامنا ہو تو زبانی جواب دیا جاسکتا ہے۔ بچوں کو کتابیں یا کھیلوں کا سامان فراموش کرنے پر سزا نہ دیں۔ ایسے بچوں کا مذاق نہیں اڑانا چاہیے اور ان کے لئے سست، غبی، نالائق اور کند ذہن جیسے الفاظ استعمال نہیں کرنے چاہیئے۔ ان بچوں کو تحریری کام کم دیں اور امتحان میں انہیں دوسرے بچوں کی نسبت زیادہ وقت ملنا چاہیے۔ سویڈن میں ایسے طلباءکو امتحان میں دوسرے طلباء سے زیادہ وقت دیا جاتاہے۔ ان بچوں سے بورڈ پر لکھنے یا کتاب سے متن پڑھ کر لکھنے کے لئے نہیں کہنا چاہیے۔پڑھنے کی بجائے ان کے لئے سمعی اور بصری کتابیں مفید ہیں اور لکھنے کی بجائے، کمپیوٹر سے لکھنا آسان ہے، اس لئے یہ ذرائع بروئے کار لانا چاہیے۔ ان اقدامات سے ہم ڈسلیسیا میں مبتلا افراد کی بہتر مدد کرسکتے ہیں اور وہ بھی زندگی کی دوڑ میں بہتر مقام پیدا کرسکتے ہیں۔ اس مقصد کے لئے تعلیمی اداروں اور معاشرہ میں ہر سطح پر آگاہی مہم ہونی چاہیے۔

ShareTweetShareSend
Previous Post

یورپ کے متعددممالک میں مخصوص اوقات میں کرفیو کا اطلاق ہو گا

Next Post

اسٹاک ہوم میں بس کے مسافروں کو ٹکٹ دکھانا ہوگا۔

عارف کسانہ

عارف کسانہ

Next Post

اسٹاک ہوم میں بس کے مسافروں کو ٹکٹ دکھانا ہوگا۔

جواب دیں جواب منسوخ کریں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

I agree to the Terms & Conditions and Privacy Policy.

نیوز لیٹر میں شمولیت

تازہ ترین خبریں روزانہ اپنے میل باکس میں حاصل کرنے کے لیے ہمارے نیوز لیٹر میں سبسکرائب کریں۔ بے فکر رہیں، ہمیں بھی سپیمنگ سے نفرت ہے!

ہمارا فیس بک پیج

اہم شعبے

آج کے کالمز آواز آپ کے خطوط افسانچہ الیکشن 2018 انٹرویو اچھی بات بک ریویو بین الاقوامی تاریخ تازہ ترین تصانیف تصاویر اور مناظر تعلیم تقریبات ثقافت حلقہ اربابِ ذوق خبریں دسترخوان دلچسپ و عجیب سالگرہ سرینگر سفرنامہ سوشل میڈیا سویڈن سیاست شخصیات شوبز صحت فیملی کارنر فیچر کالمز قسط وار سلسلے ملٹی میڈیا موسيقى ویڈیوز ٹیکنالوجی پاکستان پاکستانی ڈرامے پریس ریلیز ڈائری کاروبار کالمز کھیل کہانیاں ہیلتھ بلاگ
  • ہمارے بارے میں
  • ایڈیٹوریل بورڈ
  • آپ کے خطوط
  • اسپیشل ایڈیشن
  • ہم سے رابطہ
  • اخوت: انسانی خدمت کا بڑا ادارہ
  • اردو کمیونٹی فورم

© 2018 - 2020 اردو قاصد سویڈن
نوٹ: اردو قاصد پر شائع ہونے والے مضامین مصنف کی ذاتی رائے ہیں، ادارے کا اس تحریر سے متفق ہونا ضروری نہیں۔
Drivs av Ilma Webbstudio

No Result
View All Result
  • Login
  • صفحہ اوّل
  • سویڈن
  • تازہ ترین
  • کالمز
  • انٹرویو
  • کھیل
  • صحت
  • شخصیات
  • حلقہ اربابِ ذوق
  • پاکستانی‌ڈرامہ
  • ڈائری
  • ملٹی میڈیا
    • تصاویر اور مناظر
    • ویڈیوز
  • ہم سے رابطہ
  • تعارف

© 2018 - 2020 اردو قاصد سویڈن
نوٹ: اردو قاصد پر شائع ہونے والے مضامین مصنف کی ذاتی رائے ہیں، ادارے کا اس تحریر سے متفق ہونا ضروری نہیں۔
Drivs av Ilma Webbstudio

Welcome Back!

Login to your account below

Forgotten Password?

Create New Account!

Fill the forms below to register

*By registering into our website, you agree to the Terms & Conditions and Privacy Policy.
All fields are required. Log In

Retrieve your password

Please enter your username or email address to reset your password.

Log In
Notice: Undefined index: javascript in /customers/5/8/f/urduqasid.se/httpd.www/wp-content/plugins/appender/appender.php on line 237

Add New Playlist

This website uses cookies. By continuing to use this website you are giving consent to cookies being used. Visit our Privacy and Cookie Policy.