گزشتہ کچھ عرصے سے پوری دنیا میں پیٹرول کی قیمتوں میں اتار چڑھاؤ دیکھا جارہا ہے جہاں اس کے اثرات دنیا کے دوسرے ممالک میں ظاہر ھوے وہی سویڈن بھی اس کی لپیٹ میں آنے سے محفوظ نہ رہ سکا .قیمتوں میں اچانک اس اضافے سے عوام میں شدید تشویش کی لہر دوڑھ گئی .کیونکہ عوام کی ایک بڑی تعداد شہر سے باھر بھی رہتی ہے اور جو کے اپنے روز مرہ کے کام میں گاڑی کا استعمال زیادہ کرتے ہیں ان لوگوں پر اس کا زیادہ اثر دکھائی دیا کیونکہ انٹرنیٹ کا زمانہ ہے بات اتنی پھیلی کہ جلد ہی ایک فیس بک گروپ Bensinupproret 2.0 بھی بن گیا اور دیکھتے دیکھتے اس ممبروں کی تعداد ٦٠٠٠٠٠ سے بھی زیادہ ہوگی اس گروپ کا مقصد صرف اور صرف پیٹرول کی قیمتوں کو نیچے لانا تھا اور جب قیمتوں کی گہرائی کا پتا چلایا گیا تو معلوم ہوا کے جو پیٹرول آج کل ١٦ کرون میں فروخت کیا جارہا ہے اس میں سے پیٹرول کی اصل قیمت تو ٦ کرون ہے اور باقی ١٠ کرون ٹیکس کی مد میں جاتے ہیں .
اوائل میں بات صرف ایک دوسرے کے مسائل آپس میں بتانے سے شروع ہوئی جس کے بعد اپنی یگ جہتی دکھانے کا اہتمام بھی کیا گیا اس سلسلے میں ملک کے تمام بڑے چھوٹے شہروں میں پر امن مظاہروں کیے گئے جس میں حکومت سے پیٹرول کی قیمت کو ١٢ کرون تک لانے کا مطالبہ کیا گیا جو کے کامیاب نہ ہوسکا اس کے بعد فیس بک گروپ Bensinupproret 2.0 جو کے اب ایک تنظیم کی شکل اختیار کرچکا تھا نے حکومت کے ایک وفد سے ملاقات کی لیکن وہ بھی کارگر ثابت نہ ہوئی جس کے بعد دوبارہ مظاہروں کا سہارا لیا گیا اور پہلے سے زیادہ بڑے پیمانے پہ کیا گیا اور آنے والے دنوں اور خاص طور پر ٣١ مئی کو ایک بہت بڑے مظاہرے کا اہتمام اسٹاک ہولم کے مرکز میں کیا جارہا ہے
دیکھنے والی بات یہ ہے کے یہ تمام مظاہرے پر امن تھے کس بھی چیز یا املاک کو کوئی نقصان نہیں پہنچایا گیا کس بھی جگہ ٹریفک کی روانی میں کوئی فرق نہیں آیا .
اب آگے دیکھنا یہ ہے کہ حکومت کو اس سب سے کتنا فرق پڑھتا ہے اور یہ اونٹ کس کروٹ بیٹھتا ہے .
