تحریر: کشور ناہید
پاکستانی طلبہ نہ صرف وطنِ عزیز میں اپنی ان تھک کوششوں، مسلسل محنت اور لگن سے اپنے ملک کا نام روشن کر رہے ہیں بلکہ بیرونِ ملک میں بھی کسی سے پیچھے نہیں ہیں پھر چاہے وہ تعلیم کا شعبہ ہو، صحت کا یا پھر انفارمیشن ٹیکنالوجی کا ہر جگہ پاکستانی طلبہ اپنا لوہا منوا رہے ہیں۔
یہی طلبہ تعلیم کے سلسلے میں جب بیرونِ ملک کا سفر اختیار کرتے ہیں تو نہ صرف تعلیم اور پیشہ ورانہ مہارت حاصل کرتے ہیں بلکہ اپنے کلچر کی بھی فروغ دے رہے ہیں ۔ چاہے دنیا کے کسی کونے میں بھی چلے جائیں۔ پاکستانی طلبہ پاکستانی ثقافت اور پاکستانی روایات کے فروغ کےکوشاں نظر آتے ہیں۔ خاص کر وہ ممالک جن میں پاکستانی سفارت خانے نہیں ہیں، یہ طلبہ اپنا کام خوش اسلوبی سے سر انجام دے رہے ہیں اور ہر طالب علم اپنی جگہ اپنے ملک کا سفیر ہے۔
ایسٹونیا شمالی یورپ کا ایک کم آبادی والا ملک ہے جسکا شمار یورپی یونین کے تیزی سے ترقی کرنے والے ملکوں کی فہرست میں ہوتا ہے۔ یہ ملک اپنی قدرتی خوبصورتی، مفت اور بہترین تعلیمی نظام کی وجہ سے پاکستانی طلبہ کی توجہ کا مرکز بنا ہوا ہے اور یہاں ہر سال پاکستانی طلبہ کی تعداد میں اضافہ ہو رہا ہے۔ انہی طلبہ کی مشترکہ کوششوں سے پاکستان ایسٹونیا ایسوسی ایشن کا قیام عمل میں آیا جسکا مقصد دونوں ممالک کے درمیان ثقافتی، سماجی اور تعلیمی تعلقات کو فروغ دینا ہے۔ اس ایسوسی ایشن کا قیام ایک نہایت خوش آئند قدم ہے۔
اس ایسو سی ایشن کے مقصد کو مدِنظر رکھتے ہوئے حال ہی میں ایک تقریب منعقد کی گئی ہے جسکا مقصد پاکستان کے ثقافت واقدار خاص کر پاکستان کے لذیذ کھانوں کو متعارف کرانا تھا۔انٹرنیشنل ہاوس ٹرٹو کے اشتراک سے اس تقریب کا سپیشل مینو پاکستان کا ہر دل عزیز کھانا بریانی تھا جس میں غیرملکیوں نے نہ صرف کھانا کھانے میں شرکت کری تھی جبکہ چٹنی سے لیکرکھانے کی تیاری میں ساتھ کام بھی کرنا تھا۔ غیر ملکیوں نے اس کام میں کافی دلچسپی ا مظاہرہ کیا اور کھانے کو کافی لذیذ بھی پایا۔ ان کے لیے یہ کھانا کافی لذیذ اور منفرد تھا کو کہ ان کے نہایت سادہ اور مصالحوں سے عاری کھانے سے یکسر مختلف تھا۔
تقریب میں حاضرین نے پاکستانی لڑکے اور لڑکیوں کے قومی و علاقائی لباس کو خوب سراہا۔ اسکے بعد پاکستان کا مختصر تعارف کرایا گیا۔ پاکستان کا خوش حال رُخ دیکھ کر جو کہ میڈیا کے منفی رُخ سے کافی مختلف تھا۔ حاضرین نے کافی خوشی اور حیرت کا اظہار کیا۔ پاکستان کے منفرد ثقافتی اور رنگا رنگ روایات ان کے لیے خوش آئند اور منفرد تھیں۔ اسکے بعد سوال جواب کا دور چلا جس میں بار چیت کے ذریعے نہ صرف پاکستان کے مختلف علاقوں کی عکاسی کی گئی جبکہ پاکستان کی ثقافت کو بھی واضح کیا گیا۔ تقریب میں پاکستانی مہندی کا بھی تعارف کرایا گیا جو کہ غیر ملکی خواتین کی خاص توجہ کا مرکز رہا۔
تقریب کے اختتام پر کھانے کا دور چلا جس کو سب نے نہت لذیذ پایا ۔ جنانچہ پاکستانی مصنوعات اور پاکستانی کلچر کو فروغ دیتے ہوئے پاکستان ایسٹونیا ایسوسی ایشن کا مقصد پاکستان کے مثبت پہلو کو ایسٹونیا میں عام کرنا تھا۔ ایسی ہی اور تقاریب کا اہتمام مستقبل میں پاکستان ایسٹونیا ایسوسی ایشن کے لائحہ عمل میں شامل ہیں تاکہ دونوں ممالک کے درمیان تعلیم اور دوسروں شعبوں کے میدان مضبوط تعلقات استوار ہو سکیں۔
