ماں زیر علاج ہے، باپ لا علاج ہے
امی بہت بیمار ہے، ابو بھی بے کار ہے
اب بس یہی میری فریاد ہے،
ووٹ دو ووٹ دو میں مستحق ہوں ووٹ دو
خاوند ہے میرا لا پتہ، خبر نہیں کدھر گیا
چچا میرا لندن گیا، حمزہ کو بھی لے گیا
ایک عورت بے نوا کی بس یہ ہی فریاد ہے
ووٹ دو ووٹ دو میں مستحق ہوں ووٹ دو
میرا کوئی گھر نہیں، باقی بچا زیور نہیں
جیبیں خالی ہو چکیں، پاس مال و ذر نہیں
بھوکی ننگی کی سنو اتنی سی روداد ہے
ووٹ دو ووٹ دو میں مستحق ہوں ووٹ دو
جلوہ میرا دیکھ کر، بجتی ہیں مجھ پہ تالیاں
تقریر جب میں کروں، ملتی ہیں مجھ کو گالیاں
ایک نازک نیک کی بس یہ ہی فریاد ہے
ووٹ دو ووٹ دو میں مستحق ہوں ووٹ دو
سچل میاں سنبھلو ذرا، بات کو سمجھو ذرا
ہتھے گر تم چڑھ گئے، ہوگا پھر بہت برا
چچا اور ابو سے ڈرو، صاف صاف بات ہے
ووٹ دو ووٹ دو میں مستحق ہوں ووٹ دو