موسیقی کا عالمی دن ۲۱ جون کو منایا جاتا ہے۔ یہ دن نصف کرۂ شمالی میں گرمی کا سب سے لمبا دن ہوتا ہے اور نصف کرۂ جنوبی میں سردی کا سب سے چھوٹا دن ہوتا ہے۔ ۱۹۸۲ء میں پیرس میں پہلی بار عالمی یومِ موسیقی منائی گئی۔ تب سے یہ دن دنیا کے ۱۲۰ سے زیادہ ممالک میں منایا جاتا ہے۔ موریشس کا مہاتما گاندھی انسٹی ٹیوٹ بھی ۳۲ سالوں سے اس دن کو منا رہا ہے اور ۲۱ جون ۲۰۱۸ء کو غزل کی محفل ’ارشاد‘ اسی سلسلے کی ایک کڑی تھی۔ اس کے ساتھ ساتھ عید بھی منائی گئی۔ یہاں کے مقامی فنکاروں نے خوبصورت غزلوں سے سامعین کو محظوظ کیا۔ اس محفل میں بطور مہمانِ خصوصی صدرِ جمہوریہ ویاپوری صاحب شریک تھے۔
محفلِ غزل میں اردو کے عظیم شعراء بشیر بدر اور ناصرکاظمی اورمہدی حسن اور غلام علی جیسے مقبول ترین گلوکار کی غزلوں نے سامعین کے دل جیت لیے ۔ مقامی فنکاروں میں ورشا رانی بیسے سار، بلال لال محمد، نکھل شبھنوٹھ، وشال منگرو، للیتا گوپی، نیہا دیرپول، شویتا بابولال، ریتیش جورن اور اکشئے جورن شامل تھے۔
ستار پر اروند بھجن، طبلہ پر نیرین ویرلاپین، وائلن پرپون مردن، سنتور پر اتتم درباری، ڈرم پیڈ پر منیش سکراپانی، گٹار پر گوبند رونل اور کیون مونسامی، ہارمونیم پر وجئی مونسامی اور ڈگی ترنگ اور دھولک پر آنند چھٹو نے اپنے فن کا مظاہرہ کیا ۔
مہاتما گاندھی انسٹی ٹیوٹ موریشس میں اردو زبان اور ثقافت کے فروغ میں اہم کردار ادا کرتا ہے۔ اس ادارے میں سات ثانوی اسکول اور یونیورسٹی بھی شامل ہے جہاں ہندی، اردو، تمل، ٹیلیگو، مراٹھی جیسی زبانوں کے ساتھ موسیقی بھی سکھائی جاتی ہے۔ پروگرام کو مقامی ٹیلی ویژن پر بھی نشر کیا گیا۔
غزل کی عالمگیر مقبولیت سے انکار نہیں کیا جا سکتا۔ اس فن نے ’ارشاد‘ محفل میں رنگ و نسل کی تفریق کو عبور کیا اور ایک مقام پر غزل کے شائقین کو یکجا کرنے میں کامیاب ہوا۔
آبیناز جان علی
موریشس