آجکل انڈیا اور اسرائیل کی وجہ سے ہم کھیوڑا کے نمک کو لے کر بڑے جذباتی ہو رھے ہیں۔
مسلئہ صرف نمک کا نہیں۔ سینڈک کا تانبہ اور رکوڈک کا سونا بھی کوڑیوں کے بھائو چائنہ کو خام مال کی صورت میں دیا جا رہا ھے۔ اگر ہم خام یورینیم کو %97 تک افزودہ بنا سکتے ہیں تو نمک، تانبہ، سونا اور کوئلہ کیوں پروسیس نہیں کر سکتے۔
ہم اپنی معدنیات سے اتنا پیسہ کما سکتے ہیں کہ سارا قرضہ اتار سکیں لیکن ہماری بیوروکریسی اور حکمرانوں نے جان بوجھ کر قوم کو غلط سمت میں لگا کر بھکاری بنایا ہوا ھے۔ ہماری پاک سرزمین کو اللہ تعالی نے بیش بہا قدرتی، معدنیاتی خزانوں اور 4 خوبصورت موسموں سے نوازا ہوا ھے۔ تھر کوئلے سے بھرا پڑا ھے۔ بلوچستان میں تانبہ، سونا، چاندی کے ذخائر ہیں۔ KPK (کوہاٹ، وزیرستان) میں گیس اور تیل کے ذخائر ہیں۔ سوات ماربل اور زمرد جیسے قیمتی پتھروں سے مالا مال ھے۔ ہمارے ہاں قیمتی پتھروں کی فنشنگ نہیں ہوتی اور دوسرے ممالک ہماری معدنیات کی پروسیسنگ، فنشنگ اور مارکیٹنگ کرکے اربوں ڈالر کما رھے ہیں۔
ہمیں صرف نمک کے معاملے پر ہی جذباتی نہیں ہونا چاھیئے بلکہ تانبہ، سونا اور چاندی کے بارے میں بھی سوشل میڈیا پر کمپین چلانی چاھیے۔ آج کے اس مفاداتی دور میں کوئی ملک کسی کا سگہ نہیں یہاں تک کہ چین بھی نہیں۔ وہ بھی پہلے اپنا مفاد دیکھتا ھے۔ اس لیئے سالوں سال سے سینڈک اور اب رکوڈک سے فائدہ اٹھا رہا ھے۔
ہمارے حکمرانوں کو چاھیئے کہ وہ سینڈک، رکوڈک اور کھیوڑا کے ذخائر کے معاملے میں قوم کو اعتماد میں لے کر بتائیں کہ ان خزانوں سے آج تک کس ملک نے کتنا فائدہ اٹھایا ھے اور ہمارے کن ذمہ داروں نے ملک کو کتنا نقصان پہنچایا ھے.
ہم اگر یورینیم کو %97 تک افزودہ کر سکتے ہیں، ایٹم بم بنا سکتے ہیں، مختلف اقسام کے بیلسٹک، کروز اور بین البراعظمی میزائل بنا سکتے ہیں، JF17 جہاز بنا سکتے ہیں، کیمرے والے اور میزائل داغنے والے ڈرونز بنا سکتے ہیں، الخالد ٹینک بنا سکتے ہیں تو نمک، تانبہ، سونا، چاندی کی پروسیسنگ پاکستان میں کیوں نہیں کر سکتے؟ ہماری یہ ترجیحات کون سیٹ کرے گا؟
اس حکومت کو چاھیئے کہ فوری طور پر ان معدنیات کو ملک کے اندر پروسیس اور فنشن کرنے کے انڈسٹری لگائی جائے اور اپنے برانڈ کیساتھ دنیا میں مارکیٹ کیا جائے۔