دوستوں کے اصرار نے مجھے ایک دفعہ پھر قلم اٹھانے پر مجبور کردیا،جیسا کہ میں اپنے پچھلے کالم میں ذکر کر چکا ہوں کہ اللّہ تعالٰی نے ہمیں دنیا کا بہترین تحفہ قرآن شریف کی صورت میں عطا کیا ہے،یہ ایک ایسی کتاب ہے جس میں انسان کی آمد سے لے کر دنیا سے رخصت ہونے تک کی زندگی گذارنے کے تمام اصول موجود ہیں بلکل اُسی طرح جب بھی نئی چیز کو آپ دوکان سے خریدتے ہیں تو اس کے ساتھ اسکو استعمال کرنے کی ایک کتاب موجود ہوتی ہے پس یہ کتاب آج سے ۱۴۰۰سال پہلے دنیا میں آچکی تھی اور تا قیامت تک موجود رہ کر دنیا کی رہنمائی کرتی رہے گی۔
آج ہم دنیا میں موجود مسلمانوں پر ہونے والے مظالم چاہے وہ انسانی ہوں یا قدرتی کا واویلا کرتے نظر آتے ہیں کبھی ہم نے یہ سوچا کہ ان سب کی کیا وجوہات ہیں،
سائنس بھی یہ ہی کہتی ہے کہ ہر چیز اپنے محور کے گرد گھومتی ہے اور جب وہ اپنے محور سے نکل جاتی ہے تو ٹوٹ یا گم ہو جاتی ہے پس ہمارا بھی یہ ہی کچھ حال ہےہم بھی اپنے محور سے دور ہوتے چلے جارہے ہیں کبھی فرقوں کی وجہ سے،کبھی مصروفیت کی وجہ سے اور سب سے بڑامسئلہ تو یہ ہے کہ ہمیں عربی سمجھ نہیں آتی ہم دیارِ غیر میں جاکر اس ملک کی زبان تو بڑے شوق سے سیکھتے ہیں اور بڑے فخر سے بتاتے بھی ہیں کہ جناب میں تو چار یا پانچ ملکوں کی زبانیں بڑی روانی سے بول اور سمجھ سکتا ہوں مگر جہاں بات قرآن کو سمجھنے یا عربی سے متعلق آتی ہے تو جواب ملتا ہے کہ اسکے لیے مولوی تو موجود ہے۔
اگر آپ قرآن کا گہرائی سے مطالعہ کریں تو آپ کو معلوم ہوگا کہ یہ ایک معجزاتی کتاب ہے جس میں تمام شعبہ ہائے زندگی کی راہنمائی موجود ہے انسانی زندگی کے تمام حقائق حلال و حرام،جزاوسزا،اخلاقی تعلیمات،معاشرتی حقوق و فرائض اور اجتمائی زندگی کے مسائل اور ان کا حل بھی موجود ہے قرآن مجید کی سب سے بڑی انفرادیت یہ بھی ہے کہ ہر سورت اور ہر ایک الفاظ میں توازن موجود ہے کسی بھی جملے میں بےربتگی نہیں ہے ایسا لگتا ہے کہ ایک ایک الفاظ کو کسی بھی جملے میں موتی کی طرح سجایا گیا ہے اور سب سے اہم بات یہ بھی ہے کہ قرآن مجید بول کے اتارا گیا ہے اور اسکی کتابت بعد میں کی گئی ہے مگر غلطی کی کوئی گنجائش نہیں ہے۔
یہ کتاب نہ صرف مسلمانوں کی بلکہ غیر مسلموں کو بھی راہنمائی فراہم کرتی ہے بہت سے غیر مسلم جو اس پر تحقیق کر رہے تھے اس کی معجزاتی کشش اور مکمل طریقہِ زندگی ہونے کی وجہ سے بالآخر دائرہِ اسلام میں داخل ہو گئے۔
کیا یہ اچھا نہ ہو کہ شادی پہ لڑکی کو قرآن کے سائے کے بجائے قرآن کے ساتھ رخصت کیا جائے تاکہ نئے گھر جاکے وہ اس گھر کو اور آنے والی نئی نسل کو بھی قرآنی تعلیمات سے روشن اور منور کر سکے۔
وہ زمانے میں معزز تھے مسلماں ہو کر
اور تم خوار ہوئے تارکِ قرآں ہو کر
اسی قرآں میں ہے اب ترکِ جہاں کی تعلیم
جس نے مومن کو بنایا مردِ پرویں کا امیر۔