شام میں ابھی خانہ جنگی نہیں شروع ہوی تھی تو سعودی عرب، ترکی امریکہ اور اتحادیوں نے مل کر باغیوں کی سیاسی اور عسکری حمائت شروع کردی تاکہ الاسد کی حکومت کو ختم کیا جاے اور ایران کا آخری حامی ختم کر کے تنہا کیا جائے۔ ساتھ ساتھ سعودیہ نے اپنا گروپ دعش بنایا( افواہ ) تاکہ الاسد کی حکومت ختم ہونے کے بعد سعودیہ اپنا اثرورسوخ بڑھا سکے-دعش کو سعودیہ اور کئی ملکوں نے خفیہ طور پر جدید ترین امریکی اسلحہ دیا اور خفیہ طور پر پشت پناہی کی ورنہ ایک دہشتگرد گروپ کس طرح معاشی طور پر زندہ رہ سکتا تھا۔ یہ بات ہر ذیعقل سمجھ سکتا ہے کہ ایک دہشتگرد گروپ جس کا نام و نشان نہ تھا اچانک نمودار ہوتا ہے اور کئی ملک فتح کرکے اپنی حکومت قائم کر لیتا ہے ظاہر ہے کہ اس دہشتگرد گروپ کے پیچھے طاقتور ہاتھ تھےمگر ہاتھ جس کا بھی تھا اسلام کو بہت بدنام کیا گیا اسلام کے نام پر قتل و غارت کی گئی جس کا دین اسلام سے کوئی تعلق نہ تھا۔ – ساتھ ہی ایران اور روس بھی میدان اتر آئے کیوں کہ روس کی دلچشپی الاسد حکومت کے ساتھ تھی وہاں پر روس کا آخری فوجی اڈہ موجود تھا حالانکہ امریکہ کے پوری دنیا میں فوجی اڈے موجو ہیں اور روس کس طرح قبول کر لیتا کہ اس کی مڈل ایسٹ میں آخری دفاہی پوسٹ کو ختم کیا جائے؟ ۔ ساتھ ساتھ ایران کو بھی اپنی بقاء کی فکر تھی، یعنی شام دنیا کے بھڑیوں کے درمیان پھنس گیا اور شام کی زمین میدان جنگ بن گی- ادھر ہمارے ہاں کچھ جاہل مذہبی گروپ اسکو شیعہ سنی کا رنگ دے کر فیس بکی جہادی بن کر فرقہ واریت کو خوب ہوا دینا شروع کردی- نہ ان لوگو میں سیاسی بصیرت تھی اور نہ ہی دنیا کی خبر – خانہ جنگی سے پہلے وہاں پر شیعہ سنی کا کوی چکر نہیں تھا لوگ آپس میں بھائی چارے سے رہتے تھے- اکثر سوشل میڈیا پر یہ پوسٹ نظر آنے لگی کہ “اہل شام ہم شرمندہ ہیں”- ان لوگوں کو اپنی جہالت پر شرمندہ ہونا چاہیے تھا – یہ ایک سیاسی اجارہ داری کی جنگ تھی جو کہ اصل میں سعودیہ اور ایران کی پرانی عربی ،عجمی کا جھگڑا ہے ۔ جس میں امریکہ اور روس کے بھی مفادات کی جنگ ہے۔ ہم بغیر سوچے سمجھے فرقہ واریت کی آگ میں کود کر اپنے ملک کو کمزور کرنا شروع کر دیتے ہیں۔ اصل میں دوسروں کے مفادات ہوتے ہیں ۔ اور ہم خواہ مخواہ اس کو اپنے مسلک سے جوڑ لیتے ہیں ۔
اب پھر سعودیہ میں سیاسی حالات تبدیل ہو رہے ہیں ۔ سعودیہ نے یمن میں جنگ شروع کرائی ہوئی ہے آئے دن پڑوسی ملک پر بمباری کرتا رہتا ہے ۔ قطر کو بھی اکیلا کرنے کی کوشش کرنے کے ساتھ ساتھ لبنان کو بھی دھمکیاں دے رہا ہے۔ بہت سے شاہی خاندان کے لوگوں کو گرفتار کیا گیا ہے۔ جو کچھ نظر آرہا ہے اس سے پتہ چل رہا ہے کہ بہت بڑی تبدیلی آنے والی ہے۔ ایران اور سعودیہ کے درمیان اختلافات بڑھ رہے ہیں۔ خدانخوستہ ان مسلم ملکوں کے درمیان جنگ ہوتی ہے تو یہ جنگ ہر گز اسلام کی جنگ نہ ہوگی بلکہ سعود خاندان اور ایران کی ذاتی بقاء کی جنگ ہوگی۔
اس صورت میں ہم کو فرقہ واریت سے دور رہ کر اپنے پاکستان کو مظبوط کرنا ہوگا۔ پاکستان کو اورپاکستانی عوام کو اس جھگڑے کا حصہ بننے کے بجاے ثالثی کا کردار ادا کرنا ہوگا۔ پاکستان زندہ باد۔
42