مجھے ہے عشق کی پڑی گھڑی گھڑی
سو موت سر پہ ہے کھڑی گھڑی گھڑی
★★★
گھڑی گھڑی رہا ہوں موج مستی میں
لگی ہے چوٹ بھی کڑی گھڑی گھڑی
★★★
وہاں کے موسموں کا جانے تو مگر
یہاں ہے اشکوں کی جھڑی گھڑی گھڑی
★★★
مشاعرے میں روبرو تھی مہ جبیں
زبان پہ غزل اڑی گھڑی گھڑی
★★★
جو رنگ و بو تری طرح ملی نہیں
سو تتلی گل سے پھر لڑی گھڑی گھڑی
★★★
خبر تھی تیرے آنے کی سو اس لئے
میں دیکھتا رہا گھڑی گھڑی گھڑی
★★★
ہے بے قراری آہ و زاری خان جی
یہ آنکھ جب سے ہے لڑی گھڑی گھڑی
★★★
– زاہد خان خیبر (اسپین)