عربی میں شہد کی مکھی کو “نحل” کہتے ہیں۔ قرآن مجید میں اللہ تعالیٰ نے ایک سورۃ نازل فرمائی جس کا نام سورۃ نحل ہے۔ اس سورۃ میں شہد اور شہد کی مکھی کے فضائل اور اس کے فوائد ومنافع کا تذکرہ فرمایا ہے جو قابلِ ذکر ہے اور در حقیقت مکھیاں عجائباتِ عالم کی فہرست میں ایک بہت ہی نمایاں مقام رکھتی ہیں اس مکھی کی چند خصوصیات حسب ذیل ہیں:
• اس مکھی کے گھروں یعنی چھتوں کا نظم وضبط اور نظامِ عمل اتنا منظم اور باقاعدہ ہے گویا ایک ترقی یافتہ ملک کا “نظام سلطنت ” ہے۔ جو پورے نظام و انتظام کے ساتھ نظم مملکت چلارہا ہے جس میں کوئی خلل اور فساد رونما نہیں ہوتا۔
• ہزاروں بلکہ لاکھوں کی تعداد میں یہ مکھیاں اس طرح رہتی ہیں کہ ان کا ایک بادشاہ ہوتا ہے جو جسم اور قد میں تمام مکھیوں سے بڑا ہوتا ہے۔ تمام مکھیاں اسی کی قیادت میں سفر اور قیام کرتی ہیں اس بادشاہ کو “یعسوب” کہتے ہیں۔
• ان کا “یعسوب” ان مکھیوں کے لیے تقسیم کار کرتا ہے اور سب کو اپنی اپنی ڈیوٹی پر لگا کر کام کراتا ہے۔ چناچہ کچھ مکھیاں مکان بناتی ہیں جو سوراخوں کی شکل میں ہوتا ہے یہ مکھیاں ان سوراخوں کو اتنی خوبصورتی اور یکسانیت کے ساتھ مسدّس (چھ گوشوں والا) شکل کا بناتی ہیں کہ گویا کسی ماہر انجنیئر نے پرکار کی مدد سے ان سوراخوں کو بنایا ہے۔ سب کی شکل بالکل یکساں اور ایک جیسی،، سب کی لمبائی چوڑائی اور گہرائی بالکل برابر ہوتی ہے۔
• کچھ مکھیاں “یعسوب” کے حکم سے انڈے بچے پیدا کرنے کا کام انجام دیتی ہیں، کچھ شہد تیار کرتی ہیں کچھ موم بناتی ہیں کچھ پانی لاتی ہیں کچھ پہرہ دیتی رہتی ہیں۔ مجال نہیں ہے کہ کوئی دوسری مکھی ان کے گھر میں داخل ہوسکے۔
• یہ مکھیاں پھلوں پھولوں وغیرہ کا رس چوس بوس کر لاتی ہیں اور شہد کے خزانے میں جمع کرتی رہتی ہیں اور پھلوں کی تلاش میں جنگلوں اور میدانوں میں سیکڑوں میل الگ الگ دور دور تک چلی جاتی ہیں مگر یہ اپنے چھتوں کو نہیں بھولتی ہیں اور بلاتکلف بغیر کسی تلاش کے سیدھے سیکڑوں میل کی دوری سے پانے چھتوں میں پہنچ جاتی ہیں۔
• یہ مکھیاں مختلف رنگوں اور مختلف ذائقوں کا شہد تیار کرتی ہیں، کبھی سرخ، کبھی سفید، کبھی سیاہ، کبھی زرد، کبھی پتلا، کبھی گاڑھا، مختلف موسموں میں مختلف پھلوں پھولوں کے بدولت شہد کے مختلف رنگ اور ذائقے بدلتے رہتے ہیں۔
• یہ اپنے چھتے کبھی درختوں پر کبھی پہاڑوں پر کبھی گھروں میں کبھی دیواروں کی سوراخوں میں کبھی زمین کے اندر بنایاکرتی ہیں اورہر جگہ یکساں نظم و ضبط اور کے ساتھ ان کا کارخانہ چلتا رہتا ہے۔
• نافرمان اور باغی مکھیوں کو ان کا “یعسوب” مناسب سزائیں بھی دیتا ہے یہاں تک کہ بعض کو قتل بھی کروادیتا ہے اور سب کو اپنے قابومیں رکھتا ہے۔ کبھی کوئی شہد ک مکھی کسی نجاست پر نہیں بیٹھ سکتی اور اگر کوئی کبھی بیٹھ جائے تو انکا بادشاہ “یعسوب” اس کو سخت سزادے کر چھتے سے نکال دیتا ہے۔
قرآن مجید میں اس شہد کی مکھیوں کے مسائل کا خطبہ پڑھتے ہوئے ارشاد فرمایا کہ:
اور تیرے رب نے شہد کی مکھی کو حکم دیا کہ پہاڑوں میں گھر بنا اور درختوں میں اور چھتوں میں پھر ہر قسم کے پھل میں سے کھا پھر اپنے رب کی تجویز کردہ راہوں پرچل ، ان کے پیٹ سے پینے کی چیز نکلتی ہے جس کے رنگ مختلف ہیں اس میں لوگوں کے لیے شفا ہے، بے شک اس میں ان لوگوں کے لیے نشانی ہے جو سوچتے ہیں۔
درسِ ہداہت:
اللہ تعالیٰ نے شہد کو تمام بیماریوں کے لیے شفا فرمایا ہے چناچہ بعض امراض میں تنہا شہد سے شفاء حاصل ہوتی ہے اور بعض امراض میں شہد کے ساتھ دوسری دواوں کو ملا کر بیماریوں کا علاج کرتے ہیں جیسا کہ معجونوں اور جوارشوں اور طرح طرح کے شربتوں کے ذریعے تمام بیماریوں کا علا کیا جاتا ہے اور ان سب دواوں میں شہد شامل کیا جاتا ہے اسی طرح سکنجبیوں میں بھی شہد ڈالا جاتا ہے جو پیٹ کے امراض کے لیے بیحد مُفید ہے۔ بہر حال ہر مسلمان کو یہ ایمان رکھنا چاہیے کہ شہد میں شفاء ہے اس لیے کہ قرآن شریف میں اللہ تعالیٰ نے شہد کے بارے میں ارشاد فرمایا کہ
یعنی اس میں لوگوں کے لیے شفا ہے فقط و اللہ تعالیٰ علم!
کتاب غرائب القرآن سے اکتساب