کسی مُشاعرے میں سُنائی گئی غزل کا ایک مصرع، جو دل کو بے پناہ بھاگیا۔ میں نے سوچا کہ اس لطافت کے آنگن میں آپ کو بھی شامل کرلوں۔
اورجناب!!
مصرع کیا ہے؟ پوچھئے مت!!
لطافتوں کا اِک پٹارہ ہے جو کھولیں تو عجیب عجیب اشیاء برآمد ہوں۔ یہاں اِس مصرع میں بھی صورتِ حال کچھ ایسی ہی ہے۔ جب کبھی آپ اس مصرع کی گہرائی ناپنے کی کوشش کریں گے، آپ کو تشریحات کا ایک سمُندر مل جائے گا۔
اور ہاں! لطافت سے یاد آیا۔
زندگی کے گونا گوں مسائل کے عقب سے کبھی کبھی باذوق بھی بننے کی کوشش کیجئے، سکون کے ساتھ ساتھ ہلکی ہلکی پُھوار کی طرح دل میں گُد گُدی سی بھی محسوس ہوگی۔
لیکن خیال رکھیئے کہ!
یہ گُد گُدی آپ کو آپ کی جوانی قطعاً واپس نہیں کرسکتی۔ بس آہوں کے آؤٹ سے صرف محسوسات تک ہی محدود رہنا ہے۔ مبادا آپ کے دل میں انگڑائی پیدا ہوئی تو یہ تنہائیوں کا بوریت سے بھرپور عمل ہوگا جس کی توجیہہ فی الحال ارمانوں اور مایوسیوں کی صورت میں ہی مل سکتی ہے۔
ہاں تو میں کہہ رہا تھا کہ!
باذوق بننے کےلئے رومانیت سے بھرپور اور قدرتی مناظر سے مزین شاعری کی طرف ملتفت رہنا ضروری ہے۔ جو لوگ ہر وقت اور ہمیشہ سنجیدگی کا مظاہرہ کرتے ہیں، وہ گرچہ کامیابیوں کے کئی جھنڈے گاڑ چُکے ہوتے ہیں لیکن اِسی ایک شعبے (ذوقیت) میں ناکامیابی کی وجہ سے کٹے کٹے سے اور لوگوں سے پرے پرے سے رہتے ہیں۔ اُن کے ذوق کو دیمک چاٹ چُکا ہوتا ہے۔ نتیجتاً اُن کا سنجیدگی سے بھرپور رویہ نہ صرف سماج میں ناقابلِ قبول گردانا جاتا ہے بلکہ اُن کے گھر کے افراد بھی کھنچے کھنچے سے، ڈرے ڈرے سے اور سہمے سہمے سے دیکھائی دیتے ہیں۔ یہ ایک تحقیقی پہلو ہے کہ جس گھر میں سربراہ گھریلو معاملات میں باذوق رہنے کا عادی نہیں ہوتا اُس گھر کے در و دیوار فریاد کُناں اور وحشت کا سماں پیش کر رہی ہوتی ہیں۔ زندگی کے اِس شعبے (ذوق) کو بھی موقع دیجیئے کہ وہ آپ کی خدمت کرسکے۔ (یہ قرآن و حدیث سے مربوط دعویٰ نہیں ہے۔ ذاتی نگارشات پر مبنی چند سطریں ہیں جن کو دوائی سمجھ کر مجبوراً پی لیں۔)
لہٰذا اپنی شخصیت کو سنجیدگی کا خول ضرور پہنائیں لیکن اُس کو بند قبوں سے باہر تانک جھانک کی اِجازت صرف اُس صورت میں دیجیئے جب وہ قواعد و ضوابط کو پَھلانگنے کی غلطی نہ کرے۔ جیسے ہی آپ کو شُبہہ ہوگا کہ آپ کی شخصیت کا یہ پہلو حدود و قیود کو عبور کرچُکا ہے اور ایک ایسی راہ پر چل پڑا ہے جہاں خِجلت کے سوا کچھ نہیں وہاں واقعی میں سنجیدگی سے مُنحرف رہنا عقل و منطق کے خلاف ہے۔ میں نے با ذوق بننے کی نصیحت کی ہے “ٹھرکیت” سے استفادہ کا کبھی نہیں کہا۔ اور میرا دعویٰ ہے کہ ذوقیت ٹھرکیت ہرگز نہیں ہے۔ نہ ہی یہ صفت اُس کی متبادل ہے۔ یہاں (ذوقیت میں) زندگی کی رنگینیوں سے قریبی تعلق پیدا کرنے کی اُمنگ ملتی ہے لیکن وہاں (ٹھرکیت میں) اخلاقیات کو خُدا حافظ کہنا کا یقینی
درج بالا تمہید میں تو آپ کی جبلتوں کو پرکھنے اور اُن کو اُبھار دینے کا ایک نُسخہ بیان کیا گیا تھا۔ اب ذرا مذکورہ مصرع کی گہرائی کی طرف توجہ دیجیئے اور محسوس کریں کہ دھڑکن رومانیت کی وادیوں میں وہ آلہ ہے جو دھڑک دھڑک کر اور پُھدک پُھدک کر زندہ ہونے اور محسوس کرنے کا ذریعہ بنتا ہے۔ آج کے زندہ دل شُعرا بھی نئی نئی اِصطلاحات کا بے دریغ اِستعمال کرتے ہیں۔ قاری حضرات کےلئے فیصلہ کرنا مشکل ہوجاتا ہے کہ فلاں اِصطلاح کا مطلب کیا لوں اور کس معنی کو شاعر کا مطلب و مقصد سمجھوں۔ مارکیٹ میں اِس جملے “دھڑکن کا استعمال کرتے ہو” نے بھی داخل ہونا تھا اور وہ ہوگیا۔ مجھ جیسے ایک مبتدی کےلئے لغت کا سہارا لینا ہوگا یا بابا سائیں حضرت گوگل سے پوچھنا ہوگا کہ باباجی! یہ دھڑکنوں کا استعمال کرنا کسے کہتے ہیں؟؟ وہ بھی حیران و پریشان اپنی ہی دھڑکنوں کی تبض ٹٹول رہا ہوگا اور سوچ رہا ہوگا (جب کسی سر پھیرے کی دھڑکن استعمال ہوسکتی ہے تو گوگل بھی سوچ سکتا ہے۔ اِس کو فرضیہ طور پر قبول کریں) کہ:
“دھڑکنا وہاں ہوتا ہے جہاں دل ہوتا ہے۔ آپ تو جانتے ہیں کہ ہر انسان میں ایک ہی دل ہوتا ہے۔ اور وہ روزانہ سینکڑوں بار ہزاروں بار دھڑک رہا ہوتا ہے۔ چاہے اس کا دھڑکنا انسان کے زندہ رہنے کےلئے ہو یا کسی “خاص” کےلئے جو محبتوں اور قربتوں کا انمول تحفہ ہوتا ہے۔ ”
پھر بابا سائیں حضرت گوگل نے فرمایا:
“درج بالا مصرع میں شاعر کا اشارہ اُسی “خاص” کےلئے ہے جو آپ کے دل کے قریب رہتا ہے اور دل اُچھل اُچھل کر اُس کی موجودگی کا اعتراف کرتا ہے۔”
لو جی ہوگئی تشریح اور مل گیا کیمیائے نُسخہ کہ دل کا استعمال وہاں ہوتا ہے جہاں دھڑکنے کا مکمل بہانہ موجود ہو۔ بلا وجہ دھڑکنے کی نوبت وہاں آتی ہے جہاں کوئی وجہ نہ ہو صرف زندہ رہنے کی کیفیت طاری ہو۔
اور کمال یہ ہے کہ دل کی دھڑکنوں کو استعمال کرنے والا بڑا باکمال ہوتا ہے۔
“کتنی چاہت ہے۔”
“بے پناہ اُلفت ہے۔”
مصرع کی تشریح کا خُلاصہ یہی ہے کہ:
جو دھڑکنوں کو استعمال کرتا ہے وہی باکمال ہوتا ہے۔
(صبح سویرے، ناشتہ تناول کرتے وقت، قادری ریسٹورنٹ پریشان چوک سکردو سے دوستوں کےلئے ہدیہ)
37