سٹاک ہوم سٹڈی سرکل کی ایک سو گیارویں ماہانہ نشست میں سویڈن اور فن لینڈ میں پاکستان کے سفیر جناب طارق ضمیر نے خصوصی طور پر شرکت کی اور قرآن فہمی کے موضوع پر تفصیلی اظہا رخیال کیا۔ نشست کے آغاز میں عارف کسانہ نے شرکاء کو خوش آمدید کہتے ہوئے اس امر پر اللہ کا شکر ادا کیا گیا کہ قرآنی فہمی اور علم و فکر کا یہ سلسلہ دس سال سے باقاعدگی سے جاری ہے جس پر سٹڈی سرکل کے اراکین مبارک باد کے مستحق ہیں۔ شہدا کربلا کے حوالے سے اظہار خیال کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ حضرت امام حسینؓ اور ان کے ساتھیوں کی قربانی کی تاریخ اسلام میں بہت بڑی اہمیت ہے کیونکہ انہوں نے اسلامی ریاست میں آمریت کو روکنے کی آخری کوشش کی۔ سفیر پاکستان جناب طارق ضمیر نے قرآن حکیم کی تعلیم و تدریس کے حوالے سے بہت خوب صورت انداز میں اظہار خیال کرتے ہوئے اپنی زندگی کے ذاتی تجربات سے شرکاء کو آگاہ کیا۔ انہوں نے کہا کہ ہمارے پاس قرآن حکیم اپنی اصل صورت میں موجود ہے اب یہ ہماری ذمہ داری ہے کہ اسے سمجھیں ، اس پر عمل کریں اور دوسروں تک پہنچائیں۔ انہوں نے سٹاک ہوم سٹڈی سرکل کی تعریف کرتے ہوئے کہا کہ وہ قرآن کے پیغام کو آگے پھیلانے میں مسلسل کوشش کرہا ہے اومجھے کئی نشستوں میں شرکت کا موقع ملتا رہا جو میرے لئے باعث مسرت ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ سویڈن سے جو اچھی یادیں وہ اپنے ساتھ لے کر واپس پاکستان جارہے ہیں ان میں ایک سٹاک ہوم سٹڈی سرکل بھی ہے اور وہ اس کی کمی محسوس کریں گے ۔انہوں نے دعا کہ یہ سلسلہ ایسے ہی جاری رہے اور اللہ یہاں رہنے والوں پراپنا فضل و کرم کرے۔ معروف سکالر سید شوکت علی نے رضائے الہی کے حوالے سے تفصیلی درس دیا جس میں انہوں نے قرآن حکیم کی آیات کے بہت سے حوالے دیئے اور کہا کہ ایک مومن کی زندگی اللہ کے احکامات کے تابع ہوتی ہے۔ انسان کو اللہ نے اختیار و ارادہ دیا ہے جس کے بعد اب یہ ہم ہر منحصر ہے کہ ہم کس راستے پر چلتے ہیں۔ انہوں نے کہا قرآنی تعلیمات کے تحت ایک مومن وہی چاہتا ہے جو اللہ کی رضا ہو۔ اس کے بعد تمام شرکاء نے باری باری موضوع کے حوالے سے اظہا رکیا اور کچھ نے سوالات بھی پوچھے۔ اکثر شرکاء ء کا کہنا تھا کہ سٹڈی سرکل کی ان نشستوں میں شریک ہو کر انہیں قرآن حکیم کی تعلیمات سے بہت آگاہی ہوئی او ر ان کی زندگی میں مثبت تبدیلی آئی ہے۔ ان نشستوں سے ان کے علم میں بہت اضافہ ہواہے اور ہمیں خوشی ہے کہ سویڈن میں ایسا سلسلہ موجود ہے۔شرکاء کا کہنا تھا کہ ر ضائے الہی کا حصول ہی مومن کی زندگی کا مقصد ہوتا ہے۔ ہمارے پاس قرآن حکیم کی صورت میں ایک ضابطہ حیات موجود ہے اور ضرورت اس امر کی ہے کہ ہم اسے سمجھیں اور اس پر عمل کریں۔ شہداء کربلا کے قربانیوں نے ایک لازاول داستان رقم کی ہے۔ للہ کی رضا کے لئے خدمت خلق کا راستہ اپنانا لازمی ہے۔ سٹاک ہوم سٹڈی سرکل قرآنی تعلیمات کے فروغ کے قابل ستائش کام کررہا ہے۔ نشست میں شہداء کربلا اور سویڈن میں مقیم پاکستانی کمیونیٹی کے کچھ عزیزوں جو گذشتہ دنوں انتقال کرگئے تھے ، ان کے لئے دعائے مغفرت کی گئی۔
43