سنا ہے
آنکھوں میں رہنا چاہتی ہو
توسنو
گیلے آنگن میں پھسلن کے سوا کچھ نہیں ہوتا
کبھی پیڑوں کے پہلو میں بھی سایہ نہیں ہوتا
سنا ہے
سانسوں میں رہنا چاہتی ہو
ہوا کے دوش پہ مسکن بنا نہیں کرتے ۔ ہوائیں تو گھونسلے اجاڑ دیتیں ہیں
سنا ہے
دھڑکنوں میں رہنا چاہتی ہو
وہاں
بے شمار یادوں کا شور نیندیں اڑا دے گا
سکوں کے ساتھ خواہشیں بھی مٹا دے گا
سنا ہے
خوابوں میں رہنا چاہتی ہو
تو سنو خوبواں کی دنیا میں
تمھارے بس میں سب کچھ ہے
مگر
زندگی کے تلخ لمحوں میں
ایسا کچھ نہیں ہوتا ہے جو خوابوں میں ہوتا ہے۔
سہیل