رپورٹ : عارف محمود کسانہ اسٹاک ہوم ،سویڈن
سویڈن میں پاکستانی ثقافت، سیاحت، اردو زبان اور تجارت کے فروغ کے لئے پاکستان انفارمیشن اینڈ کلچرل سوسائیٹی کے نام سے ایک تنظیم دو سال سے متحرک ہے جس میں پاکستان کی تمام اکائیوں کی بھر پور نمائدگی ہے۔ یہ تنظیم سویڈن میں پروان چڑھنے والی نوجوان نسل اور مقامی سویڈش لوگوں کو پاکستان کے کلچر سے متعارف کرانے کے لئے پرگرام ترتیب دیتی رہتی ہے۔ اسی سلسلہ میں سلام پاکستان کے نام سے سویڈش دارالحکومت اسٹاک ہوم میں یک شاندار پروگرام منعقد کیاجس کی میزبانی کے فرائض غزال مہدی نے اپنے منفرد انداز میں انجام دیے ۔
پاکستان کے علاقائی کھانے اور ٹرک آرٹ پروگرام کا اہم حصہ تھے۔دستکاری کی مختلف اشیا جن پر ٹرک آرٹ بہت خوبصورتی سے کیا تھا نمائش کے لئے پیش تھیں جن میں مقامی سویڈش لوگوں نے بہت دلچسپی لی.سویڈن کی تاریخ کا یہ پہلا موقع ہوگا کہ پاکستان کے ٹرک آرٹ کو یہاں کے لوگوں نے دیکھا۔مہمانوں کو تفصیل بتاتے ہوے شکیل خان شکو نے کہا کہ پاکستانی ٹرک آرٹ کی تاریخ خاصی پُرانی ہے ہزاروں سال پہلے یہ کام گھوڑا گاڑی اور اونٹ گاڑیوں پر ہوا کرتا تھا پھر جب ٹرک آئے تو ٹرک پر رنگ روغن کا کام ہونےلگا اور پھول پتیاں غرض یہ کہ ہر قسم کے ڈیزائن، انسانی شکلیں اور مختلف تحریروں پر مبنی مختلف رنگوں کا استعمال کرکے یہ آرٹ ٹرک آرٹ کی صورت میں ڈھل گیا. ٹرک آرٹ میں سویڈش وزیراعظم سٹیفن لوفوین اور فٹ بال کے مشہور سویڈش کھلاڑی ابراہیمووچ کے خاکے بنائے گئے تھے۔
تقریب کی ایک اور خاص بات علاقائی ساز رباب بھی تھا جس کی تاریخ ٧ ویں صدی عیسویں سے بتائی جاتی ہے.پروگرام میں شرکت کے لیے حیدر ولی خصوصی طور پر اسٹاک ہوم آئے اور رباب بجانے کے فن کا مظاہرہ کیا جسے لوگوں نے بہت سراہا۔ رباب کی دھنوں اور موسیقی کے سروں نے من چلوں کو جھومنے اور روایتی ڈانس پر مجبور کردیا۔
پاکستان کے علاقائی لباس میں ملبوس خواتین نے لوک رقص پیش کیے۔ شہر کے مرکز میں آرٹ گیلری میں ہونے والے اس پروگرام میں پاکستان جنوبی ایشیا، یورپی اور مقامی سویڈش لوگوں نے بھر پور شرکت کی اور پاکستانی کھانوں کا خوب مزا لیا۔ بہت سے مہمان چٹخارے لے کر گول گپے کھاتے رہے۔
خواتین اور بچوں کی دلچسپی کی بھی بہت سی چیزیں اور سرگرمیاں اس پروگرام میں موجود تھیں
سلام پاکستان کے اس پروگرام سے سویڈن میں پاکستان کی تہذیب وثقافت اور اردو زبان کو فروغ حاصل ہوگا۔
پاکستان انفارمیشن اینڈ کلچرل سوسائیٹی کے صدر شہزاد انصاری کا کہنا تھا کہ وہ پاکستان کے بارے میں منفی پروپوگنڈے کو مثبت سرگرمیوں سے دور کرنا چاہتے ہیں اور آج کے پروگرام میں بڑی تعداد میں یورپی اور سویڈش لوگوں کی شرکت نے ہماری کوشش کو کامیاب بنایا ہے۔ اپنی ٹیم کی بات کرتے ہوے انھوں نے کہاں کہ ہمارے تمام ممبران اشعر محمد ،نوید میمن اور خاص طور پر خواتین نے اس پروگرام کی تیاری میں بہت محنت کی ہے
پاکستان انفارمیشن اینڈ کلچرل سوسائیٹی کے ایونٹ مینیجر شہاب قادری نے کہا کہ اس پروگرام اور آگے آنے والی دیگر تقریبات کا مقصد صرف اور صرف پاکستان کا مثبت پہلو دنیا کو دکھانا ہے ہم پاکستانی بہت پیار کرنے والے ہیں ہم صرف محبت باٹنا جانتے ہیں نفرت سے ہمارا کوئی تعلق نہیں ہے
اس پروگرام نے پاکستان کی ثقافت کو اٹھا کر سویڈش دارالحکومت کے دل میں پیوسط کرنے کی کامیاب کوشش کی ہے اور رباب کی دھنیں مدتوں سویڈن کی فضا میں گھونجتی رہیں گی