سب ہی مصروف تھے خود کو بنانے میں
اور میں ہوں، کہ خود کو توڑتا ہی رہا
❉❉❉❉❉
بلندیوں کو پالینے کہ لیے سب بھاگتے رہے
اور میں کہ پستیوں میں شمع روشن کرتا رہا
❉❉❉❉❉
زنبیلیں لٹا دی اپنی خوشیاں جینے میں دنیا نے
اور میں، کہ اپنی جذبوں کی خستہ گٹریاں سنبھالتا رہا
❉❉❉❉❉
منافقوں کی بھیڑ میں پڑی ایسی وہ ضربِ کار
سنبھلا میں ایسا، کہ گرنے کا خوف جاتا رہا
❉❉❉❉❉
لوگ ذوقِ سفر میں زاد راہ جمع کرتے رہے
اور میں، ڈوبنے کہ خوف میں اپنی کشتی سے ساماں گراتا رہا
❉❉❉❉❉
روشنیوں میں رہنے والے تاریکیوں کو کوستے رہے
اور میں، تاریکی میں سفرِ جستجو کے حصول میں کوشاں رہا
❉❉❉❉❉
زمانہ کبھی نا تھکا اپنی کم ضرفیوں سے
اک میں ہی بے عقل تھا، کہ اپنا خلوص لٹاتا رہا
❉❉❉❉❉
تہنائی کے خوف سے لوگ محفل سجاتے رہے
اورمیں، کہ تنہا خود شناسی میں مبتلا رہا