اللہ تعالیٰ ہردور میں ایسی ہستی اور شخصیت کوابھراتے ہیں جوامتِ مسلمہ اور دین وُمذھب کی دفاع کی جنگ لڑتا ہے۔ہمارے دینی کتابوں کا بھی یہی خلاصہ ہے کہ اللہ تعالیٰ غیرت مند اور شجاعت رکھنے اور کرنے والے کوپسند کرتے ہیں اور ���ہمیشہ مشکلات میں اسکا ساتھ بھی دیتےہیں ۔ہمارے موجودہ دور کے اس نڈر ،بے باک ،بہادر اورعظیم شخصیت وُلیڈر جو واحد تنِ تنہا دنیاکی صلیبی ،طاغوتی اور دجالی لشکر کے خونخواروں کی آنکھوں میں آنکھیں ڈال کر مقابلہ کرہاہے۔وہ ہے رجب طیب اردگان ترکی کا صدر ہے۔خوش بخت ہے وہ قوم جسکے لیڈر دنیاکوواضح طورپر امریکی اور دیگر مغربی دنیاکےظلم و جبر سے پردہ آٹھا تے ہوئے انکو خبرداری دیتی ہے کہ مزید مسلمانوں کی خون سے کیھلنے کاسلسلہ بند کیا جائے۔یہی ایک مردمومن ہے جوپوری دنیا میں مظلوم امت کی ترجمانی کررہاہے۔جسکے حقائق اور دباؤ سے جنرل اسمبلی میں مظلوم مسلمانوں کی ترجمانی بھی ہوئی۔اور اسرائیل کوایک فتنہ گر اور قابض ریاست ٹھرایا۔یہی اصلیت اور حقانیت کی بدولت وہ آج عالم اسلام کے دلوں پر راج کررہا ہے۔یہ وہ شخصیت ہے جس نے ترکی کو ایک تباہ شدہ معاشی حالت سے نکال کر ایک مضبوط معشیت بنایا۔ترکی جسے کبھی یورپ کا بیمار آدمی کہاجاتا تھا اب معاشی طورپر کئی یورپی ممالک سے زیادہ مضبوط ہے۔جبکہ یورپی ممالک دیوالیہ پن کا شکار ہیں۔یہ لیڈر رجب طیب اردگان ترکی کے ایک معمولی کوسٹ گارڈ کے گھر میں 26فروری 1954کوپیدا ہوئے۔انکے والد کانام احمداردگان ۔والدہ کانام ٹینزائل ہے۔دو بیٹے اور بیٹیاں ہیں۔جب طیب اردگان تیرہ سال کے تھے۔توانکی فیملی استمبول میں جابسی انکے فیملی کے مالی حالات اس قدر پسماندہ تھے۔کہ رجب طیب اردگان کوبچپن میں سکول کی تعلیم حاصل کرنے کیلئے ٹافیاں ڈبل روٹی اور شربت فروخت کرنا پڑا۔ابتدائی تعلیم مدرسہ قاسم پاشا سے حاصل کی۔جہاں اسلامی اور مغربی تعلیم دونوں دی جاتی تھی۔1965میں قرآن پاک حفظ کرکے فارغ ہوئے۔اسکے بعد امام خطیب ھائی سکول سے تعلیم حاصل کی ۔1973میں میٹرک اور دیگر اضافی مضامین پاس کرکے ایوب ھائی سکول سے ڈپلومہ کی سند حاصل کی۔اسی طرح مرمرہ یونیورسٹی سے بزنس ایڈمنیسٹریشن ڈگری حاصل کی۔وہ شروع ہی سے سیاسی دنیا میں دلچسپی رکھتے تھے 1976میں استمبول میں یوتھ پارٹی کے ہیڈ مقرر ہوئے ۔مارچ 1994میں استمبول کے مئیر منتخب کیئےگئے۔اس وقت استمبول پانی کی قلت ،آلودگی اور ٹریفک جیسے مسائل کا شکار تھا۔ان مسائل کوختم کرکے انہوں نے استمبول کو جدید شہر کی شکل دی اورکرپشن کو جڑسے ختم کردیااور استمبول کے دو بیلین ڈالرز کے قرضے کا بڑا حصہ بھی واپس کردیا۔1998میں ایک جلسے میں اسلامی نظم پڑھنے کے جرم میں چار مہینے کی سزا سنائی گئی اور مئیر شپ سے بھی ہٹادیاگیا۔2001میں انہونے جسٹس اینڈویلپمینٹ کے نام سے ایک پارٹی بنائی۔2002 کے الیکشن میں انکی پارٹی نے دوتہائی ووٹ لے کر فتح حاصل کی۔تب سے اب تک یہ پارٹی ترکی کی حکومت کوکامیابی سے سنبھالے ہوئے ہے۔رجب طیب اردگان کے سفر میں بہت سی مشکلات آئی مگر طیب اردگان ہمت نہ ہاری۔فوج اور بیورکریسی کی مخالفت کے باوجود فتح حاصل کی۔اور ترکی کی قسمت کو تبدیل کرکے رکھ دی۔تیسری دنیاکا ملک کہلانے والا ملک آج دنیا کی16وی بڑی اقتصادی طاقت ہے۔کرپشن قتل و غارت سے پاک لوگ ہمیشہ ہی لیڈر بن جاتے ہیں اور عالمی سطح پر شہرت یافتہ اور پختہ یقین کے مالک مانےجاتے ہیں۔رجب طیب اردگان کی کامیابی کی بڑی وجوہات اپنے ہی ملک میں تعلیم حاصل کرنے کے بعد درجہ بہ درجہ سرکاری اور سیاسی عہدوں پہ فائز ہونا،اپنے ملکی قوانین سے واقیفیت ،کرپشن سے پاک معاشرے کا انعقاد ،عوامی مساوات برقرار رکھنا،میرٹ کی بحالی ،غریبوں کی مدد اور حوصلہ افزائی کرنا ۔یہ سب کمالات اصول زندگی کے مطابق بسرکرنے کانتیجہ ہے۔اس عظیم شخصیت کی لیڈری عالم اسلام کے تمام حکمرانوں کیلئے ایک روشن مثال ہے ۔
