اوسلو( نمائدہ خصوصی) ناروے کی معروف ادبی تنظیم دریچہ نے سویڈن میں مقیم کالم نگار اور مصنف ڈاکٹر عارف محمود کسانہ کی کتابوں افکار تازہ اور بچوں کے لئے اسلامی معلومات کے تناظر میں دلچسپ اور انوکھی کہانیوں کی تقریب رونمائی منعقد کی۔ اس تقریب میں ناروے کی اہم ادبی شخصیات اور علم دوست خواتین و حضرات نے شرکت کی۔ تقریب کا آغاز تلاوت قرآن حکیم سے ہوا جس کے بعد دریچہ کے صدر ڈاکٹر ندیم حسین نے مہمانوں کو خوش آمدید کہا اور دریچہ کا تعارف پیش کرتے ہوئے ناروے میں اردو ادب کے فروغ کے لئے دریچہ کے تحت ہونے والی سرگرمیوں پر روشنی ڈالی۔ تقریب کی نظامت کے فرائض دریچہ کے جنرسیکریٹری محمد ادریس نے بہت خوبصورتی اور دلنشین انداز میں ادا کئے۔ انہوں نے کہا کہ دریچہ کے تحت اس سے قبل سات کتابوں کی تقاریب منعقد ہوچکی ہیں۔ انہوں نے تقریب کے مہمان خصوصی ڈاکٹر عارف کسانہ، معروف شاعر جمشید مسرور، دریچہ کے صدر ڈاکٹر ندیم حسین اورخواتین کی تنظیم کی صدر غزالہ نسیم کو اسٹیج پر آنے کی دعوت دی۔تقریب رونمائی میں افکار تازہ اور بچوں کی دلچسپ کہانیوں پر تبصرہ اور اظہار خیال کرتے ہوئے کاروان کے ایڈیٹر سید مجاہد علی، کالم نگار احسان شیخ، اردو فلک کی ایڈیٹر شازیہ عندلیب، فاضل مغل او ر دریچہ کے صدر ڈاکٹر ندیم حسین نے کہا کہ عارف کسانہ نے بہت خلوص اور درد دل سے قلم اٹھایا ہے یہی وجہ ہے کہ ان کی تحریریں قارئین کو بہت متاثر کرتی ہیں۔ انہوں نے دور حاضر میں درپیش مسائل روز مرہ کے معاملات کو اپنے موضوعات کے لئے چُنا ہے۔ افکار تازہ میں ہر طرح کے مضامین شامل ہیں جن میں ہر کسی کو دلچسپی ہوسکتی ہے۔ قرآنی تعلیمات پر گہری نظر اور فکر اقبال سے رہنمائی ان کی تحریوں کی خاص خوبی ہے ۔ انداز تحریر دلنشین اور دلچسپ ہے جس سے قاری کوکتاب کو پڑھنے کا بہت لطف آتا ہے۔ عصر حاضر میں بچوں کے لئے بہت کم لکھا جارہا ہے اور عارف کسانہ نے یہ کمی دور کرنے کی بہت اچھی کوشش کی ہے ۔بچوں کے اسلام کے بارے میں کئے گئے سوالات کے جوابات دلچسپ کہانیوں کی صورت میں دے کر انہوں نے بہت خوبصورت اور منفرد کام کیا ہے جسے بہت سراہا جارہاہے۔ ایسے سوالات ہیں جو ہر بچے کے ذہن میں آتے ہیں اور وہ اپنے والدین سے پوچھتے ہیں۔ اس لئے ہر گھر میں یہ بچوں والی کتاب موجود ہونی چاہیے۔تقریب کے مہمان خصوصی ڈاکٹر عارف محمود کسانہ نے اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ میری محنت ان دو کتابوں کی صورت میں قارئین کے سامنے ہیں اور وہی ان کے بارے میں بہتررائے دے سکتے ہیں۔ قوموں کی تعمیر افکار اور نظریات سے ہوتی ہے اور ترقی کی منازل انہی کی روشنی میں طے کی جاتی ہیں۔ انسان دنیا سے چلے جاتے ہیں لیکن اُن کے افکار اور سوچ ہمیشہ زندہ رہتی ہے۔ ہمیں بچوں کے تعلیم و تربیت پر خصوصی توجہ دینا ہوگی اور اُن کے ذہنوں میں اٹھنے والے سوالات کے ایسے جوبات دینے چاہیں کہ وہ مطمن ہوں۔ اس موقع پر دریچہ کی جانب سے ڈاکٹر ندیم حسین نے اجرک اور شیراز اختر نے پھول پیش کئے جبکہ تنظیم کی نائب صدر مینا جی نے یادگاری شیلڈ دی۔ اردو فلک کی جانب سے شازیہ عندلیب نے عارف کسانہ کی خدمات کے اعتراف میں انہیں اعزازی سند پیش کی۔ تقریب میں پاکستان کے معروف کلاسیکی گلوکار رفاقت علی خان نے بھی شرکت کی اور تقریب کے اختتام پر اُن کے بیٹے بخت خان نے بھی شرکت کی اور تقریب کے اختتام پر اُن کے بیٹے بخت خان نے غزلیات سُنا کر شرکاء سے بھر پور داد تحسین حاصل کی
