15

(حصہ اول ) عارف محمودکسانہ “افکارتازہ”کے تناظر میں

ملکی اورسماجی فلاح وبہبودکے لیے کام کرنے والوں کی تاریخ آب زرسے لکھنے کے قابل ہے۔ملی اورقومی حمیت کے دلدادہ شخصیات نے بھی اپنی وسعت کے مطابق ہردورمیں عملی،علمی،قلمی اورفکری سطح پر امت مسلمہ کے لیے کام کیا ہے جس سے امت نے ہردورمیں بھرپوراستفادہ کیا ہے۔اس طویل فہرست کا ذکریہاں ممکن نہیں۔موجودہ وقت میں عارف کسانہ اسی ملی وقومی حمیت سے سرشارہوکر متعددسمت میں کارخیرانجام دے رہے ہیں۔جس کا مقصدظاہر ہے کہ امت مسلمہ کے ساتھ انسانیت کی فلاح وبہبودی ہے۔اسلام ایک آفاقی مذہب ہے۔اسلا م کا پیغام پوری انسانیت کے لیے یکساں ہے۔قرآن کریم میں متعددباراللہ پاک نے انسان سے خطاب فرمایاہے جس میں تمام نسل انسانی کا ذکرہے۔صرف ایمان والے اس خطاب میں شامل نہیں۔انہیں تعلیمات سے اپنے ذہن وفکرکومنورکرکے عارف محمود کسانہ موجودہ وقت میں پوری انسانیت اورخاص طورپر امت مسلمہ کے لیے کام کررہے ہیں۔دنیا کے کسی کونے میں انسانیت سسکتی ہے تو عارف کسانہ کا دل دردسے تڑپ اٹھتاہے کیوں کہ موصوف ایک حساس طبیعت کے مالک ہیں۔
عالمی منظرنامے پر ان کی نظرہے اور وہ عالمی صورت حال سے بخوبی واقف ہیں۔پوری دنیا میں امن کے نام پر کیا کچھ نہیں ہورہاہے۔آئے دن لاتعدادانسان مختلف ممالک میں مارے جارہے ہیں۔شام،عراق،افغانستان،یمن،برما،لیبیا،تیونشیاوغیرہ چنددرندہ صفت انسانوں کی غذابن چکا ہے۔وہ مذکورہ ممالک میں اپنا خونی پنجہ مارنے کے لیے ہمہ وقت بہانے کی تلاش میں سرگرداں ہیں۔کبھی روس اور کبھی امریکہ کلمہ گوممالک کے ساتھ پوری امت پر بموں کی بارشیں کررہاہے۔تمام کلمہ گو اتنے ٹکڑے میں بٹے ہوئے ہیں کہ ان کا کوئی پرسان حال نہیں۔ریال اورڈالر کی چمک نے ان بے غیرت لیڈران کی آنکھوں پر عینک لگا دیا ہے۔مسلم ممالک خود یہودی سازش کے شکار ہورہے ہیں۔اس بھیڑ اور مطلب پرست دورمیں عارف کسانہ کی ملی اورقومی حمیت پر مشتمل قیمتی اوراہم صفحات ورقعات یقیناًہمیں ملت بیضاکے تئیں بیداراوراحساس ذمہ داری کا درس دے رہے ہیں۔
عارف محمود کسانہ۱۹۹۵ تا حال سٹاک ہوم ،سویڈن میں رہائش پذیر ہیں۔موصوف۲۴جون۱۹۶۴میں پاکستان کے معروف اور عالمی شہرت یافتہ شہر سیالکوٹ میں پیدا ہوئے۔ابتدائی تعلیم چونڈہ اورکرریکی ضلع سیالکوٹ، چھٹی سے دسویں جماعت تک گورنمٹ پائیلٹ ہائی اسکول بھمبر آزاد کشمیر،ہائی اسکول ۱۹۸۰ میں ،ایف ایس سی (پری میڈیکل)گورنمنٹ مرے کالج ،سیالکوٹ، زرعی یونیورسٹی فیصل آباد سے چار سال میں پروفیشنل گریجویشن کرنے کے بعد پنجاب پبلک سروس کمیشن کا امتحان پاس کیا،۱۹۸۸ میں ویٹرینری آفیسر ہیلتھ کی حیثیت سے ملازمت اختیار کی۔کالج آف ویٹرینری سائنسیز لاہور(جواب یونیورسٹی آف ویٹرینری اینڈ اینیمل سائنسیز)ہے۔یہان سے ۱۹۹۰میں ایم ایس سی (آنرز)مکمل کیا۔لاہورقیام کے دوران اورینٹل کالج پنجاب یونیورسٹی سے کشمیری زبان وادب میں سرٹیفکیٹ اورڈپلومہ حاصل کیا۔سرٹیفکیٹ کورس میں سلورمیڈل بھی حاصل کیا۔زرعی یونیورسٹی فیصل آباد سے قاری کورس اورعربی زبان میں ایک سالہ ڈپلومہ بھی کیا۔پرائیوٹ موڈ میں پنجاب یونیورسٹی لاہورسے بی اے اورایم اے تاریخ میں مکمل کیا۔سویڈن میں۱۹۹۵میں آنے کے بعد یہاں کی معروف میڈیکل یونیورسٹی، کارولنسکا انسٹیٹیوٹ سٹاک ہوم سے ایمبریالوجی میں پوسٹ گریجویٹ ڈپلومہ،سٹاک ہوم یونیورسٹی سے ابھی ایک کورس موصوف نے کیا ہے،ان کے علاوہ دیگر پروفیشنل کورسیز بھی آپ نے حاصل کیا ہے۔
انسانی ذہن وفکرکی بالیدگی اور پختگی مختلف تعلیم گاہوں اورتجربات کی مرہون منت ہواکرتی ہیں۔عارف کسانہ کی فکری بالیدگی اورپختگی میں بھی متعدد تعلیم گاہوں کی اثرپذیری شامل رہی ہے۔گھریلوآب وہوا اور بزرگوں کی صحبت نے بھی ایک بہتر اورحساس انسان بننے میں نمایاں کردار اداکیا ہے۔عارف کسانہ غیر معمولی ذہانت وفطانت طبیعت کے مالک ہیں۔بچپن ہی سے کتابوں اورعلمی وادبی ماحول سے یارانہ نے ان کی شخصیت سازی میں اہم کردار اداکیا ہے۔دوستوں کی خوش گپیاں اوررشتہ داروں کی نیک خواہشات نے بھی ایک بہترانسان بننے میں تعاون پیش کیاہے۔زمانہ طالب عملی سے ہی تعلیم گاہوں میں منعقدہونے والے سرگرمیوں اورمباحثوں میں دل جمعی آپ کو دیگر طلبا سے ممتاز کرتا تھا۔یہی وجہ ہے کہ ا سکول، کالج اور یونیورسٹی کے اکثر تقریر ی مقابلوں میں پہلا انعام آپ ہی کے نام منسوب ہواکرتا تھا۔ان تمام انعامات واعزازات کا صلہ نامہ متعددسرٹیفکٹ، میڈل ہیں جو آپ کی اعلیٰ ذہانت اور محنت وارانہ زندگی کا عملی ثبوت ہے۔
(جاری ہے )

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں