یہ کوچے یہ نیلام گھر دلکشی کے
یہ لٹتے ہوئے کارواں زندگی کے
کہاں ہیں؟ کہاں ہیں محافظ خودی کے
ثنا خوان تقدیس مشرق کہاںہیں؟
مدد چاہتی ہے یہ حوا کی بیٹی
یشودھا کی ہم جنس رادھا کی بیٹی
پیمبر کی امت، زلیخا کی بیٹی
ثنا خوان تقدیس مشرق کہاںہیں؟
ذرا ملک کے رہبروںکو بلاؤ
یہ کوچھے، یہ گلیاں، یہ منظر دکھاؤ
ثنا خوان تقدیس مشرق کو لاؤ
ثنا خوان تقدیس مشرق کہاںہیں؟
آج سے چند سال پہلے بھی ایک ایسا ہی روح فرسا واقعہ رونما ہوا تھا، ایک درندے نے اس وقت بھی ایک7 سالہ زینب کو بے دردی کے ساتھ اپنی وحشت کی بھینٹ چڑھایا تھا۔ آج پھر ایک زینب اجتماعی زیادتی کا شکار ہو کر کوڑے کے ڈھیر پر دم توڑ گئی۔ پاکستان میں زلزلہ کیوں نہیں آیا؟ صاحبان اقتدار نے خود کشیاں کیوں نہیں کیں؟ پولیس والوں کو پھانسی پہ کیوں نہیں لٹکایا گیا؟ یہ سارے مولوی کہاں گئے؟ ناموس رسالت اور ختم نبوت پہ جانیں قربان کرنے والے کہاں گئے؟ غلامی رسول میں جانیں قربان کرنے والے فوت ہو گئے؟ جلالوی پیر صاحب و دیگر پیشوائے طریقت و معرفت کو سانپ سونگھ گیا؟ سب کی غیرت و ہمیت کو کیا ہو گیا؟ اللہ و اکبر
ڈی پی او کے مطابق یہ اسی قسم کا آٹھواں کیس ہے اور ملوث مجرمان ابھی تک گرفتار نہیں ہوئے اور وہ ہوں گے بھی نہیں کیونکہ ایسے مجرمان کو اشرافیہ کی پشت پناہی حاصل ہوتی ہے۔ جہاں تک شھباز شریف یا رانا ثنا اللہ کا تعلق ہے تو ان کو بے غیرت کہنا اس لفظ کی توہین ہے۔ یہ لفظ ان کے گناہوں کا مکمل احاطہ نہیں کرتا۔
میرا سوال پاکستان کے ان دینی پیشواوں سے ہے جو ایک ماہ قبل ناموس رسالت کے نام پہ جمع ہو کر اسلام آباد میں دھرنا دے کر بیٹھ گئے تھے۔ ۲۰ روز تک عوام کا جینا حرام کر دیا۔ اب یہ نام نہاد علامہ خادم حسین خاموش کیوں ہے؟ مولوی عزیز عرف مولوی برقعہ چپ کیوں ہے؟ اسلام کے نام نہادی اور تبلیغی جماعت والے کدھر مر گئے؟ کفر کے فتوے دینا بہت آسان ہے۔ جماعت اسلامی جو پاکستان میں دینی نفاذ چاھتی ہے خاموش کیوں ہے؟ پاکستان کو مملکت خدا داد قرار دینے والے چپ کیوں ہیں؟ ثنا خوان تقدیس مشرق کہاں ہیں؟
اگر کسی یورپین ملک میں ایسا واقع پیش آیا ہوتا تو سب سے پہلے علاقے کے پولیس افسر نے مستعفی ہو جانا تھا اور ممکن ہے ساتھ میں وزیر قانون بھی استعفیٰ دے کر گھر چلے جاتے۔ لیکن یہ کردار با شعور اور با ضمیر قوموں کا ہے۔ مردہ ضمیر اور بے غیرت کے کان پہ جوں تک نہیں رینگتی۔
ہائے زینب! میری بیٹی ! تو ظلم و بربریت کا شکار ہو گئی۔ میں نے کتنے خواب دیکھے تھے۔ کتنی حسرتیں تھیں میرے دل میں چندا ۔ تم نے تو ابھی پڑھنا تھا۔ کالج اور یونیورسٹی میں جانا تھا۔ عالم تصور میں دیکھا تھا تیری ماں نے کہ میری بیٹی جوان ہو گئی اور تعلیم بھی مکمل کر لی ہے۔ چلو میری جان اب تھماری شادی کردیں۔ یہ اس کے والدین کے دل کی آواز ہے۔
ظالموں! عمرہ سے واپسی پہ ماں باپ کے دل پہ کیا بیتی، اس کا اندازہ لگا سکتے ہو؟
میرے بھائی میری بہن اس ملک میں نہ جانے کتنی زینب دردنگی کا شکار ہو کر کوڑے کے ڈھیر پر دم توڑ گئیں۔ آپکی داد رسی یہاں نہیں ہوگی۔ یہاں کے حکمران اپنی بہو بیٹویوں کو بھی اقتدار کے لئے بیچ دیتے ہیں تو تمھاری زینب کی کیا حیثیت۔
آج کی ننھی سی زینب کو پسران یزید نے اس طرح تڑپا تڑپا کر مارا کہ اس کی سسکیاں گلے میں دب گئیں۔
ظالموں! ابھی اور کتنی معصوم جانوں کی آبرو ریزی کرو گے؟ ابھی کتنی ماوں کو تڑپاو گے؟ کتنے مزید باپ خود کشیوں پہ مجبور کر و گے؟
سمجھ میں نہیں آتا کیا لکھوں۔ اشک آنکھوں میں خشک ہو چکے ہیں۔ یا اللہ جن کو زینب دی ہے اس کی حفاظت بھی فرما (آمین)
سائین رحمت علی