اگرہم تعلیم کی بات کریں تو پوری دنیا میں تعلیم سب سے اہم جزو ہے اس دورجدید میں آج تک جتنی ترقی ہوئی ہے یہ سب تعلیم کی بدولت ہے لیکن اگر ہم پاکستان کی طرف نظر ڈالیں تو ہم دیکھتے ہیں کہ لوگوں میں تعلیم کا شعور بہت کم پایا جاتا ہے اب جو لوگ تعلیم حاصل کررہے ہیں یا کرنا چاہ رہے ہیں ان کے لیے تعلیم دو طریقوں پر مشتمل ہیں اچھی تعلیم ، بری تعلیم۔ پاکستان میں لوگوں میں تعلیم حاصل کرنے سے زیادہ اس بات پر دھیان ہوتا ہے کہ اپنے بچے کو اچھی تعلیم کیلئے کس طریقے کے اسکول میں ڈالیں کیونکہ پاکستان میں ہم تعلیم کا موازنہ بڑے اور چھوٹے اسکولوں سے کرتے ہیں اگر کوئی تعلیمی ادارے کی عمارت بڑی ہے ، اشتہاربازی کر رہاہےاورفیس میں ایک موٹی رقم لے رہا ہے تو ہمارے نزدیک وہ ایک اچھی اور بہترین تعلیمی درسگاہ ہے اب وہ تعلیمی ادارے جن کی عمارتیں دیکھنے میں چھوٹی ہیں اشتہاربازی کم ہیں فیس کم لیتے ہیں ان اسکولوں میں امیر اپنے بچوں کو داخلہ دلوانا پسند بھی نہیں کرتےاب ہم سرکاری تعلیمی اداروں کو دیکھیں تو وہ تو اسکول ہی نہیں سمجھا جاتا کیونکہ لوگوں کے نظریہ میں تو ہمارے ملک کا ایسا طبقہ جسکو پورے دن میں ایک وقت کی روٹی نسیب ہو وہ بچے وہاں تعلیم حاصل کرتے ہیں اب اگرہم تعلیم کی بات کریں تو ہم تعلیم کا اندازہ ان کی بڑی عمارتوں،انکے انگریزی ماحول،زیادہ فیسوں اور مہنگے کورسوں سے لگاتے ہیں اگر ہم دوسرے اسکولوں کی بات کریں تو وہ اسکول عام اسکولوں میں آتے ہیں اور سرکاری اسکولوں کا تو حال ہی برا ہے اگر ہم اس پورے تماشے کو دیکھیں تو ہمارا دھیان اپنے بچے کو تعلیم دلوانے سے زیادہ بے جاہ سرگرمیوں میں مشغول ہیں۔ ہم اپنے بچے کو تعلیم سے زیادہ اس بات پر متوجہ کرتے ہیں کے تمھاری تعلیم پرآج تک کتنا خرچہ ہوا ہے۔ ہمیں اس سے کوئی سروکار نہیں کے ہمارے بچے نے کیا تعلیم حاصل کی ہے۔ حالانکہ ہم کو تعلیم پر توجہ دینی چاہیئے تھی اگر ہم تعلیم کی اہمیت کا اندازہ لگائیں تو ہمارے پیارے نبی حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم سے لیکے بانی پاکستان قائداعظم تک سب نے تعلیم کی رونمائی کی ہے۔
ہمارے پیارے نبی حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا:
“علم حاصل کرنا ہر مسلمان مرد اور عورت پر فرض ہے”
بانی پاکستان قائداعظم کا ارشاد ہے:
“علم تلوار سے بھی زیادہ طاقتور ہے اسلئے علم کو اپنے ملک میں بڑھائیں کوئی اپکو شکست نہیں دے سکتا ”
ان قول میں تو ہمیں تعلیم پر توجہ دینے کی بات ہورہی ہے کہیں بھی بیجا خرچہ کی بات ہی نہیں ہے پھر ہم کیوں تعلیم کو چھوڑ کر دوسری چیزوں کی طرف متوجہ ہیں؟ تو ہمیں چاہیئے کے ہم تعلیم اور اسکی اہمیت پر توجہ دیں۔ جب ہماری بڑی بڑی ہستیوں نے تعلیم کی رونمائی کردی تو ہمارے لئے اس سے بڑھ کر اور کیا اہمیت ہونی چاہئے۔ ذرا سوچئے۔
43