دن اور رات کے عجیب میل ملاپ میں
دھوپ اور چھاوں کی اپنی داستان ہے
★★★
خیال سے عمل کے سفرِ جستجو تک
حجوم میں تنہا مسافر کا اپنا کارواں ہے
★★★
کھونا اور پا لینا تو نظر کا دھوکہ ہے
ورنہ تو ہر شخص پہ خدا بڑا مہربان ہے
★★★
رنگ اور پھولوں سے دوستی رکھنا شرط نہیں
من روشن ہو تو خزاں بھی باغبان ہے
402
تفریق کیسی تجھ میں ، مجھ میں
جب سروں پر ایک ہی آسماں ہے
رہتا ہے لوگوں کے درمیاں ہی تو
ڈھونڈتا جس خدا کو جہاں ہے
جلائے دِل تو گھر جلائے بیٹھے
خسارے میں کس قدر انسان ہے
دعاگو
شکو