27

اے تقدیر کیوں حساب لیتی ہو

اے تقدیر کیوں حساب لیتی ہو
ہر سوال کا جواب لیتی ہو

چھینتی ہو ! کیوں غم میرے
مجھ سے میر نصاب لیتی ہو

ہم نےتو بے پردگی میں عمر کاٹی ہے
تم بھلا کیوں حجاب لیتی ہو

فقیر عشق ہیں جینے دو انھیں
کیوں ان سے ان کے خواب لیتی ہو

میرے گناہوں کےآسرے جی رہی ہو
اورانھیں کو بیج کر ثواب لیتی ہو۔

اے تقدیر کیوں حساب لیتی ہو
ہر سوال کا جواب لیتی ہو

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں