Warning: Undefined array key "geoplugin_countryName" in /customers/5/8/f/urduqasid.se/httpd.www/wp-content/plugins/stylo-core/stylo-core.php on line 96
88

اُردو زبان کی ابتداء

عام طور پر اُردو زبان کو فارسی نژاد سمجھا جاتا ہے. جس کی ایک بنیادی وجہ یہ ہے کہ اُردو زبان کی ابتدا مسلمان سلاطین ہند کی سلطنتوں میں ہوئی اور دوسری وجہ اس زبان میں کثرت سے شامل فارسی الفاظ اور فارسی رسم الخط کی موجودگی ہے. انہی وجوہات کی بدولت عرصہ دراز تک ہندوستان میں اُردو زبان ہندی زبان کے مقابلے میں مسلمانوں کی ترجمان سمجھی گئی. تاریخ اُردو ادب کے مصنف رام بابو سکسینہ کے مطابق اُردو زبان دراصل ہندی زبان کی شاخ ہے جو صدیوں تک دہلی اور میرٹھ کے اطراف میں بولی جاتی تھی اور اس کا تعلق مغربی ہند کی شورسینی پراکرت زبان سے بلاواسطہ تھا جسے اُردو زبان کی اصل ہونے کا حق حاصل ہے.
اُردو زبان میں موجود ہندی زبان کی صرف و نحو، محاورات اور الفاظ کی موجودگی دونوں زبان کے تعلق کو واضح طور پر ثابت کرتے ہیں. گویا اُردو کی ابتدا ہندی سے ہوئی جو بعد میں ایک مخلوط زبان کے طور پر مقبول ہوئی. جس میں ہندی، ترکی، عربی، فارسی، انگریزی،پرتگالی،ہلندی اور فرانسیسی الفاط شامل ہیں.
اُردو پرفارسی اور ہندی کا اثر سب سے گہرا ہے تاہم ساتھ ساتھ یورپی زبان کااثر بھی موجود ہے. گو کہ زیادہ تر کے نقوش دھندلے پڑچکے ہیں لیکن انگریزی اور پرتگالی زبان نے اُردو لغات میں خاصہ اضافہ کیا ہے. خاص کر پرتگالی الفاظ اُردو میں بکثرت ہیں. جیسے الماری، انناس، اچار،بالٹی، بوتل، بسکٹ، پادری، تمباکو، چائے، سایہ، صابن، کاج،کپتان، گرجا، گوبھی اور قمیص.

موجودہ زبان اُردو میں انگریزی الفاظ کی کثرت سے بھی انکار نہیں کیا جاسکتا جو ضرورت کے تحت اُردو زبان میں داخل ہوئے اور پھر اس کا حصہ بن کر زباں زد عام ہوگئے. انگریزی زبان نے ترجمے کی بدولت بھی اُردو نظم اور نثر پربھی اپنا رنگ چھوڑا . بقول فرمان فتحپوری صاحب اردو گویا بین العقوامی زبانوں کی ایک انجمن ہے جس میں شرکت کے دروازے عام و خاص، ہر زبان کے الفاظ پر یکساں کھلے ہوئے ہیں.

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں