ایک صحابی نے آپ ﷺ سے پوچھا کہ کون سی کمائی سب سے زیادہ پاکیزہ ہے؟
آپ ﷺ نے فرمایا:
“اپنی محنت کی کمائی”
گرچہ یکم مئی کو گزرے دو ہفتے ہو چکے ہیں پر کوئی بات نہیں وہ جو کہتے ہیں جہاں سے جاگو وہیں سے سویرا،
آج ایک ویڈیو دیکھنے کا اتفاق ہواجسے دیکھ کر قلم اور دماغ کا تال میل خودبخود بنا شروع ہوگیا اور یہ تحریر آپ سب کی خدمت میں حاضر ہے۔
شہر کے کسی چوراہے پہ تیزدھوپ میں ایک بوڑھا مزدور ہاتھ میں ہتھوڑی اور چھینی لیے اس انتظار اور امید میں ہے کہ آج تو چھٹی کا دن ہے آج کام ضرور ملے گا اور وہ گھر جاتے ہوئے کچھ کھانے کا سامان ضرور خریدےگا ٹھیک اسی وقت کسی اور جگہ صاحبِ حیثیت لوگ اپنے ٹھنڈے کمرے میں بیٹھے چائے یا شربت کی چسکیاں لیتے ہوئے سوچ رہے ہونگے کہ آج تو کام کی چھٹی ہے کہی گھومنے کا پروگرام بناتے ہیں،
یہ ہے یومِ مزدور کی اصل حقیقت ایک ایسا دن جو جس کے نام سے منسوب ہےاسی شخص کو نہ وہ دن منانےکا اختیار ہے اور شاید نہ اس کی حیثیت، چلچلاتی دھوپ میں اپنی سکت سے زیادہ وزنی سامان کو ریڑھے پر رکھ کر کھینچتے مزدوروں کو یہ بھی معلوم نہیں کہ ان کے لیے عالمی اداروں کی طرف سے وزن اٹھانے کی بھی حد مقرر ہے یا شاید انہوں نے کبھی وزن کی حد لکھی نہیں دیکھی،
یکم مئی 1886 کو شکاگو میں محنت کشوں نے اپنے حقوق کیلے علمِ بغاوت بلند کیا اور اسکی پاداش میں ہزاروں جانیں قربان ہوئی شکاگوں کے محنت کش شہدا کی یاد میں مزدوروں کا عالمی دن منایا جاتا ہے،
اس دن کے آتے ہی ہر جگہ مزدوروں کی حوالے سے شعور جگایا جاتا ہے ٹی وی پر ڈاکومنٹری چلائی جاتی ہے تمام سیاسی لیڈران لمبے لمبے لیکچر دیتے ہیں مزدوروں کے حالات پر تھوڑا افسوس کچھ تھوڑی سی واہ واہ اور جناب دن ختم اور اگلے دن، “دن گیا بات گئی” جنکے لیے بڑے بڑے وعدے اور منصوبے بنائے جارہے تھے وہ سب کے سب پانی،
اس شہر میں مزدور جیسا دربدر کوئی نہیں
جس نے سب کے گھر بنائے اس کا گھر کوئی نہیں۔
یہ تو تھا تصویر کا ایک رخ اب تصویر کے دوسرے رخ کی طرف آتے ہیں اور یہ ہی دوسرا رخ(ویڈیو) ہے جس کا ذکر میں نے شروع میں کیا تھا
کراچی کے ایک ریستوران نے مزدوروں کے دن کے موقع پر اپنے تمام لوئر اسٹاف کو دوپہر کے کھانے پر مدعو کیا اور اس دعوت کی خاص بات یہ تھی کہ اس میں تمام مہمان اسی ہوٹل کے کام کرنے والے تھے اور ان کی مہمان نوازی کرنے والے کوئی اور نہیں اس ہوٹل کے مالکان تھے اس دعوت کا مقصد یہ تھا کہ ان تمام لوگوں کو یہ احساس دلانا کہ جس طرح آپکی نظر میں ہمارے آنے والے تمام مہمانوں کی خاص اہمیت ہے بلکل اسی طرح ہماری نظر میں بھی آپکی خاص اہمیت ہے اور آپ تمام لوگ ہمارے لیے بہت الگ مقام رکھتے ہیں،
اس ویڈیو کو دیکھنے کے بعد یہ احساس تو ہوا کہ انسانوں میں ابھی بھی کچھ انسانیت باقی ہے اور شاید اور بھی بہت سے ایسے لوگ موجود ہیں بس انہیں سامنے آنے کی ضرورت ہے اور اس احساس کی بھی ضرورت ہے کہ ان تمام محنت کشوں کی کی اہمیت کسی ایک خاص دن تک ہی محدود نہیں ہر لمحے ہم میں موجود ہے،
ذرا سوچیے!
چھین کر کھانے والوں کا کبھی پیٹ نہیں بھرتا
بانٹ کر کھانے والے کبھی بھوکے نہیں رہتے۔
اس ویڈیو کا لنک یہ ہے