• آپ کے خطوط
  • ایڈیٹوریل بورڈ
  • کالم نگاراور شعراء کی فہرست
  • ہدایتی ویڈیوز
  • ہم سے رابطہ
  • ہمارے بارے میں
No Result
View All Result
بدھ, 21 اپریل , 2021
3 °c
Stockholm
8 ° بدھ
6 ° جمعرات
8 ° جمعہ
7 ° ہفتہ
  • Login
Urdu Qasid Sweden | Pakistani in Sweden | Latest News
ZAQ Accounting
ADVERTISEMENT
  • صفحہ اوّل
  • سویڈن
  • تازہ ترین
  • کالمز
  • انٹرویو
  • کھیل
  • صحت
  • شخصیات
  • حلقہ اربابِ ذوق
  • پاکستانی‌ڈرامہ
  • ڈائری
  • ملٹی میڈیا
    • تصاویر اور مناظر
    • ویڈیوز
  • ہم سے رابطہ
  • تعارف
Urdu Qasid Sweden | Pakistani in Sweden | Latest News
No Result
View All Result

ابن آدم ہے تو تو بنت آدم ہوں میں

اسماء طارق by اسماء طارق
19 جولائی, 2018
0 0
0
7
SHARES
87
VIEWS
فیس بٗک پر شیئر کیجئےٹویٹر پر شیئر کیجئےواٹس ایپ پر شیئر کریں

کہیں تیزاب گردی تو کہیں آگ میں جلانا کہیں مارنا پیٹنا اور کہیں عزت کے نام پر قتل، شاید اب تو لوگ اس کے عادی ہو گئے ہونگے ۔عزت کے نام پر قتل تو ہماری ثقافت کا حصہ ہے جس پر نہ کوئی قانون کام کرتا ہے اور نہ سماج ۔اور سب سے اعلٰی بات تو یہ ہے کہ یہ حق صرف مرد کو حاصل ہے ۔کیونکہ ساری کی ساری عزت مرد کی ہے عورت کی تو کوئی عزت ہے ہی نہیں ۔سنا ہے عورت کے لئے عزت کی چادر چھوٹی ہی رکھوائی جاتی ہے اس ڈر سے کہ کہیں وہ زیادہ عزت دار نہ ہو جایے ۔ سوچتی ہوں اگر عورت عزت کے نام پر قتل شروع کر دے تو، بانو قدسیہ کے لازوال الفاظ احاطہ ذہن میں گونجے لگتے ہیں کہ ایک بھی عزت دار مرد زندہ نہ بچے ۔ شاید جہاں عزت کی چادریں بیٹیوں کے لیے چھوٹی ہوں کہ سر ڈھانپنے پر پیر اور پیر ڈھانپنے پر سر نظر آئے وہاں بیٹیاں سوال و جواب کا حق نہیں رکھتیں ۔ سنا اور پڑھا تھا کہ زمانہ جاہلیت میں بیٹی کی پیدائش کا افسوس کیا جاتا تھا، عورت کے ساتھ امتیازی سلوک رکھا جاتا تھا اسے کسی قسم کا کوئی حق حاصل نہیں تھا مگر اسلام نے آ کر اس جاہلیت کا قلعہ قمع کر دیا اور بیٹی کی پیدائش کو رحمت قرار دیا، عورت کو عزت اور احترام عطا کیا ہر جگہ اسکو مرد کے ساتھ اہمیت دی اور عورت سے اچھے سلوک کا حکم دیا حتی کہ وراثت میں اس کا حصہ مقرر کیا ۔
مگر آج تو اکیسویں صدی ہے دنیا کا ماڈرن ترین دور ہے مگر لگتا ہے کہ ہم اسی جاہلیت کے زمانے میں جی رہے ہیں اور ہمارے لیے صرف نام کا مسلمان ہونا کافی ہے جو اب اپنی بیٹیوں کو زندہ دفن کرنے کی بجائے ونی، کاروکاری اور قرآن سے شادی کرکے زندہ درگور کررہے ہیں۔ تو کہیں خواتین کو بزنس کانٹریکٹ اورتعلقات بڑھانے کیلئے شو پیس کے طورپر استعمال کیا جارہا ہے۔ کہیں لڑکیوں کی پیدائش کو چھپایا جارہا ہے تو کہیں انہیں علم سے محروم کیاجارہا ہے۔ انہیں وراثت میں سے ان کا حق نہیں ملتا اور یہاں تک کہ شادی جیسے اہم معاملے میں بھی انہی کی رائے کو ضروری نہیں سمجھا جاتا اور اگر وہ انکار کریں تو وہی عزت کے نام پر قتل ۔ مرد کہتا ہے عورت نے آزادی کے لئے یہ سب حقوق نسواں لگا رہا ہے اور اگر ایسا ہے بھی تو غلط نہیں، آزادی ہر انسان کا بنیادی حق ہے وہ مرد ہو یا عورت مگر یہاں تو عورت نہ آزادی چاہتی ہے نہ قید وہ بس وہ حقوق چاہتی ہے جو اسلام نے اسے دئیے ہیں مگر ابن آدم تو اسے وہ دینے کو بھی تیار نہیں ۔کیا آپ سمجھتے ہیں کہ آپ نے اپنی عورتوں کے وہ تمام حقوق ادا کیےہیں جو اللہ نے ان کے لیے مقرر کیے ہیں ،کیا آپ نے ایک کے بعد دوسری بیٹی کی پیدائش پر افسوس کا اظہار نہیں کیا اور اسے اللہ کی رحمت سمجھا، کیا آپ نے اس کی ویسی ہی پرورش کی جیسی اپنے بیٹے کی کرتے ، کیا آپ نے اپنی بیٹی کو ویسی ہی تعلیم دلوائی ہے جیسی بیٹے کو دلاتے ۔کیا آپ نے اپنی بیٹی کی شادی میں اسکی مرضی جانی ہے ،جیسا کہ نبی پاک کا ارشاد ہے، کیا آپ نے اپنی بیوی کو وہ عزت دی ہے جیسی کا حکم اللہ کے رسول نے دیا ہے ۔کیا آپ نے اپنی بہن بیٹی کو وراثت میں سے حصہ دیا جیسا کہ اللہ نے مقرر کیا، کیا آپ نے اپنی ماں کو وہ مقام دیا جو اللہ نے نے دیا ہے ، کیا اپ گھر میں موجود خواتین کو وہ رتبہ دے رہے ہیں جو ان کا حق ہے۔ یا پھر آپ کی مسلمانی نماز روزے تک محدود ہے۔ اللہ نے اسلام کو معاملاتی دین بنایا ہے۔ صرف ایک لمحے کے لئے اپنی ذات کا احتساب کیجئے،کیا آپ ایک اچھے باپ، خاوند ،بیٹے اور بھائی ہیں؟ صرف ایک لمحے کو اپنے آپ کو اپنے گھر کی خواتین کی جگہ رکھ کر سوچئے اور اس اذیت اور درد کو محسوس کیجئے جو آپ کی گھر کی خواتین جھیل رہی ہیں۔ صرف ایک لمحے کیلئے اپنی ذات کی آگاہی حاصل کیجئے ۔
ہمارے ہاں عورت کی تعلیم اس کے بالوں سے شروع ہو کر اس کے کپڑوں تک حتم ہو جاتی ہے اور اس کے علاوہ اسکی روحانی، اخلاقی، معاشرتی اور ذہنی تعلیم کے متعلق کچھ کہا نہیں جا سکتا ہے ۔بات شوہر کی ذات سے شروع ہو کر بچوں تک ختم ہو جاتی ہے اور اس کی ذات کے مقام کو برقرار رکھنے کے متعلق کچھ کہا نہیں جا سکتا ۔اب وہ ذات جس کے دم سے سب مقام قائم ہیں وہ اگر خود ہی بے مقام ہوتو دوسرے اپنا مقام کیسے حاصل کر سکتے ہیں، ذرا سوچئے

Share7TweetShareSend
Previous Post

لڑکیوں کی تعلیم کیوں ضروری

Next Post

تنہا رہنے سے زندگی بھی کم ہوسکتی ہے، ماہرین

اسماء طارق

اسماء طارق

اسماء طارق گجرات کی رہائشی عمر بیس سال ہے اور ماسڑز کی طالبعلم ہیں۔اسماء شوشل اور ڈولپمنٹ مسائل کے موضوع پر اخبارات اور ویب سائٹ کے لئے لکھتی ہیں اور مزید بہتری کےلئے کوشاں ہیں۔

Next Post

تنہا رہنے سے زندگی بھی کم ہوسکتی ہے، ماہرین

جواب دیں جواب منسوخ کریں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

I agree to the Terms & Conditions and Privacy Policy.

نیوز لیٹر میں شمولیت

تازہ ترین خبریں روزانہ اپنے میل باکس میں حاصل کرنے کے لیے ہمارے نیوز لیٹر میں سبسکرائب کریں۔ بے فکر رہیں، ہمیں بھی سپیمنگ سے نفرت ہے!

ہمارا فیس بک پیج

اہم شعبے

آج کے کالمز آواز آپ کے خطوط افسانچہ الیکشن 2018 انٹرویو اچھی بات بک ریویو بین الاقوامی تاریخ تازہ ترین تصانیف تصاویر اور مناظر تعلیم تقریبات ثقافت حلقہ اربابِ ذوق خبریں دسترخوان دلچسپ و عجیب سالگرہ سرینگر سفرنامہ سوشل میڈیا سویڈن سیاست شخصیات شوبز صحت فیملی کارنر فیچر کالمز قسط وار سلسلے ملٹی میڈیا موسيقى ویڈیوز ٹیکنالوجی پاکستان پاکستانی ڈرامے پریس ریلیز ڈائری کاروبار کالمز کھیل کہانیاں ہیلتھ بلاگ
  • ہمارے بارے میں
  • ایڈیٹوریل بورڈ
  • آپ کے خطوط
  • اسپیشل ایڈیشن
  • ہم سے رابطہ
  • اخوت: انسانی خدمت کا بڑا ادارہ
  • اردو کمیونٹی فورم

© 2018 - 2020 اردو قاصد سویڈن
نوٹ: اردو قاصد پر شائع ہونے والے مضامین مصنف کی ذاتی رائے ہیں، ادارے کا اس تحریر سے متفق ہونا ضروری نہیں۔
Drivs av Ilma Webbstudio

No Result
View All Result
  • Login
  • صفحہ اوّل
  • سویڈن
  • تازہ ترین
  • کالمز
  • انٹرویو
  • کھیل
  • صحت
  • شخصیات
  • حلقہ اربابِ ذوق
  • پاکستانی‌ڈرامہ
  • ڈائری
  • ملٹی میڈیا
    • تصاویر اور مناظر
    • ویڈیوز
  • ہم سے رابطہ
  • تعارف

© 2018 - 2020 اردو قاصد سویڈن
نوٹ: اردو قاصد پر شائع ہونے والے مضامین مصنف کی ذاتی رائے ہیں، ادارے کا اس تحریر سے متفق ہونا ضروری نہیں۔
Drivs av Ilma Webbstudio

Welcome Back!

Login to your account below

Forgotten Password?

Create New Account!

Fill the forms below to register

*By registering into our website, you agree to the Terms & Conditions and Privacy Policy.
All fields are required. Log In

Retrieve your password

Please enter your username or email address to reset your password.

Log In
Notice: Undefined index: javascript in /customers/5/8/f/urduqasid.se/httpd.www/wp-content/plugins/appender/appender.php on line 237

Add New Playlist

This website uses cookies. By continuing to use this website you are giving consent to cookies being used. Visit our Privacy and Cookie Policy.